
ہمارے ملک میں خواتین بائیک پہ اتنے عجیب طریقے سے کیوں بیٹھتی ہیں؟؟؟
مجھے یہ رواج بہت عجیب لگتا ہے کہ خاتون دونوں ٹانگیں ایکطرف کئیے بیٹھی ہوتی ہے، اپنا بیلنس بھی خراب اور بائیک کا بیلنس بھی خراب کرتی ہیں، اور اگر گود میں بچہ ہو تو ایک ہاتھ سے بچہ لٹکا رکھا ہوتا ہے اور دوسرا ہاتھ بائیک چلانے والے کے کاندھے پر ہوتا ہے یعنی خود کو بیلنس رکھنے کے لئے اس کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ بائیک چلانے والے کے کندھے کو دبائے رکھے اور پوری بائیک کا بیلنس خراب کرے –
مزید یہ کہ انکا ایک پاؤں توفُٹ ریسٹ پہ ٹِکا ہوتا ہے جبکہ دوسرے پاؤں کو آدھی اتری جوتی کیساتھ ہوا میں لہراتی جا رہی ہوتی ہیں – پھر پردے کے لئے لپیٹی چادر یا گاؤن وغیرہ بھی اکثر پچھلے ٹائر میں پھنسا بیٹھتی ہیں اور نتیجے میں اچھا خاصا خطرناک ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے – میرے نزدیک یہ ایک انتہائی سنجیدہ ایشو ہے۔
کیونکہ بائیک پہ بیٹھنے کا یہ طریقہ انتہائی خطرناک ہے – اب شرم و حیاء والی کہانیاں کوئی نہ سنائے کہ مردوں کی طرح عورتیں اس وجہ سے نہیں بیٹھ سکتیں کیونکہ شرم و حیاء آڑے آ جاتی ہے کیونکہ میرے خیال میں ہمارے دین اسلام میں ہماری انتہائی قابل احترام بزرگ خواتین جب گھوڑے پہ سفر کرتی ہوں گی تو یقیناََ اسی طرح گھوڑے کے اوپر بیٹھتی ہوں گی جس طرح بیٹھا جاتا ہے اور جسطرح اس قسم کی سواری پہ بیٹھنے کا حق ہے نہ کہ دونوں ٹانگیں ایک طرف لٹکا کر، یقیناً شرم و حیاء کا لحاظ ان سے بڑھ کر کسی دوسری خاتون کو نہ ہو گا-
ہمیں جن باتوں پہ شرم کرنا چاہئے وہاں ہم بےشرم بنے پھرتے ہیں اور جن باتوں میں شرم نہیں کرنی چاہئے وہاں ہم شرم و حیاء کی کہانیاں شروع کر دیتے ہیں ۔