
روزانہ کے معمول میں یہ جملہ آپ نے بھی سنا ہوگا کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ گریڈ 17 کے آفیسر سے تصدیق پاکستان میں کیوں ہم پہ فرض کی گئی ہے؟؟؟
کیا آپ لوگوں کے ڈاکومنٹس چیک کرنے کا صرف یہ واحد معیار ہے کہ 17 سکیل کا بندہ sign کرلے جس کے پاس کوئی مشین نہیں اس کی تصدیق کیلئے ؟؟؟؟
مزے کی بات یہ ہے کہ وہ امتحانی بورڈ یا دفتر جس نے آپکو ڈگری دی ہوتی ہے اسی ڈگری کی فوٹو کاپی انکے پاس لے کر جاٸیں تو آفس والے کہینگے گریڈ 17 کے آفیسر سے تصدیق کرکے آؤ۔۔۔نادرا والے خود کمپیوٹر میں سارا ریکارڈ چیک کرنے کے بعد کہتے ہیں جاؤ یہ فارم 17 گریڈ کے آفیسر سے تصدیق کرکے لاؤ۔۔
حالانکہ صرف تصدیق شدہ فوٹوسٹیٹ پر جاب نہیں ملتی بلکہ انٹرویو کے وقت اصل اسناد دکھانے پڑتے ہیں اور جب تک متعلقہ بورڈ یا یونیورسٹی سے ڈگری کی تصدیق نہیں ہوتی اس وقت تک پہلی تنخواہ جاری نہیں ہوتی۔۔۔
ہمارے گاؤں کے غریب کا بچہ دستخط کے لیۓ اپنے والد کو ساتھ لیکر گریڈ 17 کے آفیسر سے دستخط کے بعد زندگی بھر اسکا ممنوں رہتا ہے اور گریڈ17 کا آفیسر بڑے سیریس انداز میں ایک لمبا چوڑا دستخط کرکے اندر ہی اندر اس بیوقوف سسٹم پہ ہنس رہا ہوتا ہے۔۔
خدارا اپنا سسٹم اپڈیٹ کرو، غلامی کی پرانی روایات کو چھوڑ کر لوگوں کے لیۓ آسانیاں پیدا کرو۔
آٶ اس مہم میں شامل ہوکر اپنے اپنے حصہ کی شمع جلاٸیں۔۔
آخری سوال یہ ہے کہ کیا جن اداروں سے ہم اسناد سرٹیفکیٹ شناختی کارڈ یا دیگر ڈاکومنٹس لیتے ہیں کیا وہ ادارے اتنے غیر مستند ہوتے ہیں ؟