
اسلام آباد….محمد شہباز
امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا ہے کہ دو ماہ کے اندر مودی کو بڑا سرپرائز دیں گے. بندوق کے زور پر کشمیریوں کو خاموش کرانا بھارت کی کوئی کامیابی نہیں ہے. بہت جلد بھارت سرکار کو معلوم ہوگا کہ سرپرائز کسے کہتے ہیں… حق خودا ردیت جہاں کشمیری عوام کا بنیادی اور مسلمہ حق ہے ،جس سے دنیا کے انصاف پسند اور جمہوری حلقوں نے تسلیم کیا ہے،وہیں بھارت نے مسئلہ کشمیر کو اگرلٹکارکھا ہے تو سابق برطانوی سامراج نے اس مسئلے کو سرد خانے میں ڈالنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر نے ان خیالات کا اظہار صحافیوں کی تنظیم یونائیڈڈ کشمیر جرنلسٹس ایوسی ایشن کے ممبران کیساتھ اسلام آباد میں تفصیلی تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا ہے۔
ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا ہے کہمسئلہ کشمیر کے حوالے سے پہلی غلطی کی بنیاد سیز فائر لائن کو کنٹرول لائن تسلیم کرکے ڈالی گئی۔جس کے بعد مسئلہ کشمیر سرد خانے میں پڑا رہا۔پھر 1971 میں مکتی باہنویوں کی مدد سے مملکت خدا داد کو دولخت کرکے مشرقی بازو کاٹ دیا گیا۔ جس کے نتیجے میں دوطرفہ شملہ معاہدہ معرض وجود میں آیا۔
امیر جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر نے کہا کہ بیس کیمپ نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو اس سے کرنا چاہیے،دوسرا شیخ عبداللہ نے اپنا وزن بھارت کے پلڑے میں ڈالا۔البتہ سنہ 80 کی دہائی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم متحدہ محاذ کی داغ بیل ڈالی گئی اور 1987 کے انتخابات میں مسلم متحدہ محاذ کی کامیابی کو شکست میں بدلا گیا تو اس کی کوکھ سے مسلح جدوجہد نے جنم لیا۔اس جدوجہد نے بھارت کو ہلاکر رکھ دیا،چونکہ بھارت کی متعدد شمال مشرقی ریاستوں میں تحریکیں جاری تھیں۔ یہی وجہ ہے بھارت نے اس خوف سے کشمیری عوام کو اینگیج کیا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بھارت کی کئی ریاستیں اس سے الگ ہوسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ باقی رہی سہی کسر 9/11 کے واقعے نے پوری کی،جس کے بعد تحریک آزادی کشمیر کو لپیٹنے کی کوشش کی گئی اور پھر 2004 میں کنٹرول لائن پر بارڈ لگائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعات کشمیری عوام میں مایوسی کا باعث بنے البتہ وہ تحریک آزادی سے دستبردار نہیں ہوئے۔بھارت باالخصوص مودی 05اگست2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت پر حملہ آور ہوا اور بھارتی آئین کی دو اہم شقیں 370اور 35اے کو ختم کی گئیں۔لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل فراہم کرنے کے علاوہ کشمیری عوام کی جائیدادو املاک اور رہائشی مکانات پر قبضہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔اہل کشمیر پر تاریخ کا بدترین فوجی محاصرہ مسلط کیا گیا لیکن جو مثبت پہلو ہے کہ کشمیری عوام نے بھارت کے سامنے سرینڈر کرنے سے انکار کیا ہے۔آج صوبہ جموں کے ڈوڈہ،کٹھوعہ ،سانبہ،پونچھ اور راجوری کے علاوہ مقبوضہ وادی کشمیر میں لوگ پھر ایکبار اٹھ کھڑے ہوئے ہیں،جو مودی کیلئے پیغام ہے کہ تمہارے دس لاکھ فوجیوں اور جابرانہ اقدامات کے باوجود ہم آزادی کی جدوجہد سے باز نہیں آئیں گے۔جبکہ آنے والے ایام میں مودی کو مزید سرپرائز ملیں گے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت ایک نیا بیانیہ لیکر چلا ہے اور وہ عالمی سطح پر تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑنا۔گوکہ بھارت اس میں کامیاب تو نہیں ہوا البتہ پاکستان کو اپنی سفارتکاری میں شدت اور جدت لانے کی ضرورت ہے۔جارحانہ سفارتکاری سے مودی کے مذموم عزائم کو شکست دی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی افواج کو ماورائے عدالت قتل،خواتین کی آبروریزی اور بربریت کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے البتہ اہل کشمیر نے اپنی عظیم قربانیوں کا سلسلہ جاری رکھا اور ان قربانیوں کو دنیا تک پہنچانا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آزاد کشمیر اور جماعت اسلامی پاکستان شروع دن سے تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے یکسو ہیں۔ہم نے کسی غفلت کا مظاہرہ نہیں کیا اور نہ ہی آج کررہے ہیں۔ہم بیس کیمپ میں بھرپور طریقے سے عوام کو اس تحریک کی پشت پر کھڑا کریں گے۔جماعت اسلامی پاکستان و آزاد کشمیر مسئلہ کشمیر کو نہ تو دفن نہیں ہونے دے گی اور نہ ہی کھلواڑ کی اجازت دی جاسکتی ہے۔