
آج سے تقریباً 13 سال قبل آپریشن راہ راست، اور راہ نجات کے بعد سوات جانا ہوا، سوات کے اس ٹوور کے دوران جو کچھ دیکھا، مشاہدہ کیااسکا آج کے دور سے بہت گہرا تعلق ہے۔
سوات، مالاکنڈ، چار باغ سمیت دیگر کئی علاقوں میں خوف و ڈر کے ایسے مناظر دیکھے کہ جو ناقابلِ بیان ہیں، یہ ڈر خوف کس کی وجہ سے تھا یہ جاننا ضروری تھا،
سوات کے علاقے سیدو شریف میں خوبانی کے باغ کے بزرگ مالک سے گفتگو ہوئی، ہم اس کے گھر بیٹھے، پٹھانوں کے روایتی انداز میں انہوں نے خاطر تواضع کی۔ میں نے ان سے آپریشن راہ راست اور راہ نجات سمیت دیگر آپریشنز کے بارے میں پوچھا کہ یہاں کیا حالات تھے اور اب آپریشنز کے بعد کیا حالات ہیں. وہ شخص بھری آواز میں بتانے لگے کہ طالبان گاڑیوں میں جس گھر کا چاہتے داخل ہو جاتے، پہلے ایک گاڑی آتی وہ اس گھر والوں کو 30 40 افراد کے کھانے کا انتظام کرنے کے لیے کہتے، انکار پر انکے ماؤں بہنوں کے ساتھ بد تہذیبی، بد تمیزی کرتے اور اٹھا کر لے جانے کی دھمکی دیتے، لوگ نہ چاہتے ہوئے بھی انکی ناجائز خواہشات کو پورا کرتے، پوری پوری رات لوگ سوتے نہیں تھے کہ نہ جانے آجکی رات کس گھر پر شامت آتی ہے، اسطرح کے واقعات روزمرہ کا حصہ بن گئے تھے۔
ان بزرگ نے بتایا کہ یہاں اب مرد کم رہ گئے ہیں، ہر گھر میں ایک مرد باقی سب خواتین ہیں اور اکثر کئی گھروں میں صرف خواتین رہ گئیں ہیں، انکے مرد 2010 سیلاب میں جاںبحق ہوئے کچھ طالبانوں کے ہاتھوں، کچھ دہشتگردی میں اور کچھ آپریشن کے دوران۔
ان خواتین کو تقدس پامال ہونے سے بچانے میں پاکستان کے جوانوں کا اہم کردار ہے، انہوں نے ہر سطح پر تحفظ کیا۔
نہ صرف تحفظ فراہم کیا اب امن بحالی کی طرف کوششیں جاری ہیں۔
نیچے تصویر جو آپ دیکھ رہے ہیں یہ سوات گراؤنڈ میں لوگوں کے لیے مختلف کھیلوں کا انتظام کیا گیا تھا، تاکہ انکو اس خوف سے نجات دلائی جا سکے۔
یہی وجہ ہے کہ سال 2024 میں لاکھوں لوگ سیاحت کے لیے سوات سمیت کے پی کے، کہ خوبصورت شہروں کا رخ کرتے ہیں۔
اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
پاکستان زندہ باد 🇵🇰