
بنگس ریاست جموں کشمیر و لداخ کی ایک حسین و جمیل وادی ہے. یہ وادی کرہ ارض پر جنت کا ایک ٹکڑا ہے.
کچھ دن قبل راقم نے بنگس کے متعلق ایک چھوٹی سی پوسٹ لکھی تھی لیکن لیپہ کرناہ سے دوری کا تذکرہ غلط درج کیا تھا.
وادی بنگس غدر سنتالیس سے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کا حصہ ہے یہ وادی شہر آفاق سرینگر سے تقریباً سو کلومیٹر کے فاصلے پر سطح سمندر سے دس ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے.
وادی بنگس تین سو مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے. اِس وادی کے مشرق میں رجوار اور ماور مغرب میں مرشد شمس بری اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی وادی لیپہ شمال میں وادی کرناہ اور جنوب میں سلسلہ کٲج ناگ واقع ہیں.
وادی بنگس دو حصوں پر مشتمل ہے بڑا بنگس اور چھوٹا بنگس چھوٹا بنگس مزید تین حصوں میں تقسیم ہوتا ہے. چھوٹے بنگس میں داخل ہونے کے دو راستے ہیں چھوٹے بنگس پر دوسرے مضمون میں اِن شاءاللہ تفصیلی تذکرہ ہوگا.
بڑے بنگس میں سڑک موجود ہے گاڑی پر سفر کیا جا سکتا ہے. یہ سڑکیں نالا بنگس اور نالے ماور کے کنارے سے جاتی ہیں. وادی بنگس ایک اجتماعی بہک ہے جہاں ریاست کے مختلف علاقوں سے لوگ آتے ہیں.وادی بنگس میں وادی کرناہ اور ہندواڑہ کے لوگوں کی بھی بہکیں ہیں. وادی کرناہ کے بلخصوص تین گاؤں گبرا، گنڈوری اور چُرکنجی کے زیادہ لوگ بنگس کی بہکوں کی طرف جاتے ہیں. اِن کے لیئے کافی لمبا راستہ پڑتا ہے درّہ نستہ چھن کو پار کر کے جانا پڑتا ہے.
ماضی میں وادی لیپہ کرناہ کے لوگ پتہ نہیں کیسے بنگس بہک جاتے تھے اِن کے لیے توت مار گلی اور نستہ چھن درّے کے ذریعے وادی بنگس بہت دور کا سفر تھا یہ سفر غالباً پینتالیس سے پچاس کلومیٹر پر محیط ہے. وادی بنگس کی بہکوں میں جانوروں کی ہزراوں تعداد ہوتی ہے اِس لیئے مال مویشی پر اپنا ایک خاص نمبر الاٹ کیا جاتا ہے.
اِس جنت کو لنڈے کے سیاحوں سے بچانا ضروری ہے ورنہ جنت نہیں کچرا کنڈی بن جائے گی میدان پر اپنی مرضی سے گاڑیوں کی ریس اور پارکنگ ہوگی یہ تمام تر زمہ داریاں مقامی لوگوں کہ اس وادی کو فطرت دشمن لوگوں سے کیسے بچایا جا سکتا ہے. مرشد شمس بری کے قریب لشر بھی ایک خوبصورت حسین و جمیل وادی ہے.
وادی لشر چھوٹا بنگس اِن سب پر تفصیلی تذکرہ کیا جائے گا. وادی بنگس میں بے شمار چھوٹے چھوٹے ندی نالے اور چشمے موجود ہیں لیکن چودہ مرکزی ندیاں ہیں.