
آزادی صحافت کا آج عالمی دن منایا جا رہا ہے لیکن پاکستان میں یہ دن بھی دوسرے دنوں کی طرح صحافیوں کی بجائے کوئی اور منائے گا صحافی آج بھی ایک مزدور کی طرح گرمی میں اپنی ڈیوٹی دینے میں جٹاہو گا، لیکن انکے اپنے چینلز پر انکی اپنی خبر نشر نہیں ہوگی۔ اور صحافیوں کے مسائل اور مشکلات پر کوئی بات نہیں ہوگی اسکی خدمات کو پس پشت ڈال کر سیٹھ اپنے کارنامے سنائیں گے، حکمران اپنے راگ الاپیں گے بڑے بڑے دعوے اور وعدے کئیے جائینگے اور اگلے دن سب بھول جائینگے ۔
کچھ ماضی پر نظر ڈالیں تو ،جمہوریت کی بقا،کے لئے دنیا بھر کے صحافیوں نے ظلم وستم برداشت کئے اپنی جانیں قربان کیں اور اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے،1993 میں یوم صحافت کا دن منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ یونیسکو نے اپنے 26ویں اجلاس میں اس دن کو عالمی سطح پر منانے کی سفارش کی تھی اور اس کا سبب افریقی صحافیوں کی اس اپیل کا ردعمل تھا جس میں اہل صحافت کو آزادی صحافت کے لیے متحد ہونے کو کہا گیا تھا۔ اور متحد ہو کر اپنے آپ کو منوایا لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے بڑا اور سینئر صحافی چھوٹے اورجونیئر صحافی سے حسد کرتے ہیں اکثر انکی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہتے ہیں۔۔۔۔
سوشل اور ڈیجٹل میڈیا نےانکی چودھراہٹ ختم کر دی ہے
موجودہ دور میں میڈیا معاشرے کی بقا اور اس کو متحرک رکھنے کے لئے ایک لازمی اکائی کی حیثیت رکھتاہے۔ میڈیا کے بغیر موجودہ معاشرتی، اقتصادی اور ثقافتی نظام قائم نہیں رہ سکتا۔ میڈیا معاشرے میں کئی اہم سرگرمیاں ادا کرتا ہے۔ معلومات کی فراہمی میڈیا کا سب سے اہم کام ہے۔ میڈیا معاشرے کی تمام جزئیات تک مختلف معاملات کے بارے میں معلومات کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے جن کے باعث معاشرے کا توازن قائم رہتا ہے۔
لیکن ۔۔۔ افسوس پاکستان میں نہ جمہوریت آزاد ہے اور نہ جمہور۔ اور صحافت تو کبھی آزاد ہوئی ہی نہیں، میرے خیال میں۔۔۔
آزادی صحافت کی ضرورت جتنی آج تھی پہلے کبھی نہیں تھی لیکن یہ دن بھی یکم مئی کی طرح گزر جائگا ناں مزدور کے حالات بدلیں گے اور ناں صحافیوں کے۔۔۔۔