
تحریر۔۔۔ عرفان ملک
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما مراد سدپارہ گرمیوں میں کوہ پیمائی اور سردیوں میں ٹریکٹر چلا کر گزارا کرتا تھا ۔ مراد دنیا کا واحد کوہ پیما جس نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کےٹو پر اپنی شرٹ اتار کر ناقابل یقین ریکارڈ قائم کیا.۔
مراد سدپارہ نے دو ہزار بائیس میں براڈ پیک سے درجنوں کوہ پیماوں کو اکیلا ہی ریسکیو کر لایا۔
مراد سد پارہ دوہزار تئیس میں کے ٹو سے افغان کوہ پیما علی رضا سخی کی ڈیڈ باڈی ریکور کرنے والی ٹیم کا ممبر تھا۔ اس ریکوری آپریشن سے چند روز پہلے مراد سدپارہ نے 6 روز میں دو مرتبہ نانگا پربت سر کیا تھا۔
مراد سد پارہ اسی ماہ کے ٹو سے شگر کے کوہ پیما حسن شگری کی ڈیڈ باڈی ریکور کرنے والی ٹیم میں بھی شامل تھا۔
آج مراد سدپارہ براڈ پیک جیسے آسان پہاڑ پر خود حادثہ کا شکار ہو چکا ہے پانچ ہزار سات سو میٹر کی اونچائی پر بلندی سے آنے والا پتھر مراد کے سر پر لگا ہے۔۔۔
مراد سد پارہ کے ساتھ میری آخری گفتگو
تین اگست 2024 کو مراد نے مجھے کے ٹو بیس کیمپ سے فون کیا، مراد ہمیشہ زوردار آواز میں سلام کرتا اور لفظ سر پر کچھ زیادہ ہی زور دیتا تھا،، سلام دعا کے بعد کہنے لگا، سر میری خبر چلاو نا، مجھے مراد کے کارنامے کے بارے میں علم تو تھا، پھر بھی میں نے کہا مراد کونسی خبر؟ کہنے لگا سر ہم ٹیم کے ساتھ کے 2 سے حسن شگری کی ڈیڈ باڈی ریکور کیا ہوں. میں نے بتایا کہ وہ خبر تو ہر جگہ چل رہی ہے. کہتا ہے سر تم ٹھیک کر کے چلاو نا. تمہاری خبر میں مزہ آتا ہے.