
راولپنڈی ۔۔۔
پاک فوج نے سابق آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاک فوج نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے، ٹاپ سٹی کیس میں فیض حمید کے خلاف شکایات کی تفصیلی تحقیقات کیں
تحقیقات کے بعد، لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت مناسب تادیبی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ ان پر ریٹائرمنٹ کے بعد متعدد مواقع پر آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزامات بھی ثابت ہوئے ہیں۔
کیس کا بیک گراونڈ
سترہ اپریل 2024 کو پاک فوج نے سابق ڈی جی انٹر سروس انٹیلی جنس جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ٹاپ سٹی پر دباؤ ڈالنے کے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی تھی
کمیٹی نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹاپ سٹی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر ناجائز مفادات حاصل کرنے کے الزامات کا جائزہ لیا۔ جس کے بعد یہ ایکشن لیا گیا ہے۔
اس سے پہلے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اس کیس میں آرٹیکل 184 سی تین کے تحت کارروائی سے انکار کرتے ہوئے درخواست گزار کو وزارت دفاع سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ ادارے کی عزت کا معاملہ ہے، اس لیے ادارے کو خود کارروائی کرنی چاہیے۔ جس پر وزارت دفاع کے احکامات پرپاک فوج کی قیادت نے ادارے کے خود احتسابی کے نظام کے تحت اپنے سابق افسر پر لگنے والے الزامات کی خود تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے