
انجینئر مرزا مشتاق شاہ
الحمرہ میں مشاعرے سے فارغ ہونے کے بعد حساس شاعروں اور ادیبوں کے جھرمٹ میں عالمی ملکی و کشمیر کے حوالے سے غیروں کی سازشوں اور اپنی کوتاہیوں کمزوریوں پہ تبادلہ خیال کے دوران ہماری ارا سے تقریبا سب متفق ہوئے کہ غیر تو ہمیں زیر کرنے اور اپنے مفادات کو مد نظر رکھ کے پالسیاں بناتے ہیں ہم اپنی پالیسیاں مشاورت دانائی اور ارد گرد تمام ماحول کو مد نظر رکھ کے بنا کر اپنی دنیا اباد اور دشمنوں سے محفوظ کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے اللہ کے احکامات اور دانائی کے ساغر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہ اسوہ حسنہ سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
بدقسمتی سے مفروضوں کہانیوں اور سنی سنائی باتوں کو دین سمجھ کر اصل دین سے اکثر ہٹ چکے ہیں اب تو امام مہدی ہی سمجھا سکتے ہیں کہ ہم سے ہمارے کرتوتوں کی باز پرس ہوگی ماضی اور حال کے اکابرین کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا کہ کون صحیح کون غلط تھا۔
تاریخ دانوں نے اپنی سوچ کے مطابق تاریخ لکھی ہے تاریخ کو دین نہیں بنا سکتے ہاں تاریخ سے سیکھ سکتے ہیں موجودہ سامراج کی مدد سے مذہب اور جمہور کے نام ڈکٹیٹر شخصی حکومتیں غزہ سے لے کر کشمیر برما میں مسائل و مصائب کا سب سے بڑا سبب ہے۔
حالات کی ستم ظریفی یہ ہے حق کے نام اکثر تحاریک کی کمان دینی فریضہ مشاورت پر عمل کرنے کے برعکس ڈکٹیٹر ذہنیت رکھنے والوں کے پاس ہے حد تو یہ ہے اتحاد اتفاق کے لیے بنائے گئے مختلف تنظیم پر مبنی اکثر فورم کے سلیکٹڈ امیر بھی خود کو مختار کل سمجھتے ہیں اکائیوں کے نصب العین اور قومی مفادات کے برعکس ذاتی پسند ناپسند یا چاپلوسوں کو ترجیح دیتے ہیں اس ڈکٹیٹر ذہنیت اور منفی سوچ کی وجہ سے نفاق جنم لے کر اعلی نصب العین کے برعکس دشمن کو زیادہ فائدہ پہنچتا ہے۔
اس ڈکٹیٹر ذہنیت کی وجہ سے معاشی بد حال ممالک کا حکمران طبقہ من مانی کر کے اپنے غریب عوام کی بھلائی کے برعکس اپنی پسند کے مطابق خزانے سے کروڑوں روپیہ انعامات اور دیگر مفروضات پہ ضائع کرتے ہیں نا انصافی صاف نظر اتی ہے ۔
ہمارے ہاں اکثر سرکاری غیر سرکاری اکابرین اپنے مسالک علاقہ اور نسل کے لوگوں کو نوازتے ہیں اس کے برعکس تھینک ٹینک مشاورت سے پالسی بنانے والے ممالک نے طاقت حاصل کر کے دنیا کی کمان اپنے ہاتھ میں رکھی ہے وہاں کا حکمران طبقہ اپنے سرحدوں کے اندر انصاف کرتے ہیں ان کے لیے کسی تعصب نفرت کے بغیر خدمات قربانی کے پیکر اور باصلاحیت مشورہ دینے والے اللہ کی طرف سے نعمت ہے اور ہمارے, اکثر حکمران طبقہ اور اکابرین کے لیے بوجھ. اگر چھوٹے گروپ کے امیر سے اعلی ملکی قیادت مذہبی علاقائی تعصب کے بغیر دینی فریضہ مشاورت اور تھنک ٹینک سے مشاورت لینا شروع کریں گے دنیا کی امامت ہمارے ہاتھوں میں ہو گی جو اللہ کا وعدہ ہے اللہ دین کے اساس انصاف مشاورت کو سمجھنے پرکھنے اور اس پہ عمل کرنے کی توفیق عطا کر۔