
چھٹی کے دن سیاسی ہلچل۔۔۔۔ممکنہ آئینی ترمیم کےلئے حکومت متحرک۔۔۔ حکومت نے آج صبح ساڑھے 11 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا۔۔۔جس کا وقت بعد میں تبدیل کر کے 4 بجے کر دیا۔۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اجلاس کے وقت میں تبدیلی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کی گئی۔۔۔کمیٹی نے اپنی آج صبح 10 بجے ہونے والی میٹنگ کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ چند اہم امور پر غور کے لئے وقت درکار ہے۔۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کا بھی وقت تبدیل کیا گیا۔۔۔اجلاس 11 بجے کے بجائے 3 بجے ہوگا۔۔ممکنہ آئینی ترمیم کی منظوری دی جائے گی۔۔
سینیٹ کے اجلاس کا وقت بھی چار بجے ہے تاہم قومی اسمبلی کا اجلاس بھی 4 بجے ہونے کے باعث سینیٹ اجلاس تاخیر سے شروع ہونے کا امکان ہے۔۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کےلئے ہدایت جاری کی ہیں کہ ترمیم کے موقع پرقومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں میں موجود رہیں اور بل کے حق میں ووٹ دیں۔۔۔
پیپلز پارٹی نے بھی اپنے تمام سینیٹرز اور اراکین قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شرکت کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی خورشید شاہ نے کہا کہ سیاسی بحران کو حل کرنے کیلئے کوشش کررہےہیں۔۔کوشش ہے کہ وہ ترامیم لائیں جن پرساری جماعتیں متفق ہوں۔ ۔موجودہ قانون سازی کیلئے پی ٹی آئی کوبھی رویہ تبدیل کرنا چاہئے۔۔
تحریک انصاف نے اپنے اراکین کو مراسلے کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ کوئی بھی تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کا رکن اسمبلی آئینی ترمیم کی حمایت نہ کرے۔۔۔۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ دو ستمبر کو ہم نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایات جاری کر دی تھیں۔۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئینی اصلاحات کا مسودہ جے یو آئی کو دے دیا گیا ہے۔۔۔۔