
چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائے جائے گی۔۔۔۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو روٹیشن، ٹرانسفر کے تحت دوسروں صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جائیگا۔۔۔۔چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے پانچ سینئرججز کے پینل سے ہوگا۔۔۔۔آئین کی کون کون سی شقوں میں مجوزہ ترمیم کی جا رہی ہے
ائین کی شقیں اکیاون۔۔۔تریسٹھ۔۔۔ایک سو پچہتر۔۔۔ایک سو ستاسی اور دیگر ترامیم شامل ہیں۔۔۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائے جائے گی۔۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو روٹیشن،ٹرانسفر کے تحت دوسروں صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جائیگا۔۔چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا۔۔۔
آئینی عدالت قائم کی جائے گی جو آئینی امور کو دیکھے گی۔۔۔۔آئینی عدالت میں آرٹیکل 184، 185، 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی۔۔۔آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی۔۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ کے ججز میں سے حکومت لگائے گی۔۔۔آئینی عدالت کے باقی 4 ججز بھی حکومت تعینات کریگی۔۔۔آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو اکٹھا کیا جائے گا۔۔
بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم ہوگی۔۔۔بلوچستان کی نمائندگی65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی ترمیم بھی شامل ہے۔۔۔
آرٹیکل 63 میں ترامیم کی جائیگی جس سے منحرف اراکین کو ووٹ کا حق استعمال کرنے کی اجازت کی ترمیم بھی شامل ہے۔۔۔آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کئے جانے کا امکان ہے جو ہائیکورٹ کے کسی بھی جج کوسپریم کورٹ کی خالی آسامی پر کام کرنے سے متعلق ہے۔