
پنجاب کالج کیمپس لاہور میں سیکورٹی گارڈؑ نے ایک لڑکی کا ریپ کیا۔ مبینہ طور پہ ایک فرسٹ ایئر کی طالباء کے ساتھ ریپ کا معاملہ پیش آیا۔واقعہ رونما ہونے کے بعد احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔کالج انتظامیہ نے سیکیورٹی گارڈز کو چوری کا الزام لگا کر معطل کردیاہے۔۔
سوشل میڈیا صارف چوہدری خرم کا کہنا تھا کہ پنجاب کالج لاہور میں مبینہ ریپ کیس کو کسی طور بھی دبایا نہی جا سکتا۔ کالج انتظامیہ ، مالکان اور تمام متعلقہ لوگوں سے قانونی حساب لینا ضروری ہے۔ پاکستان میں تعلیم رقم بٹورنے کی صنعت بن چکی ہے۔ پنجاب گروپ نے اس صنعت سے خوب مال کمایا ہے۔ انکو ذمہ داری بھی لینا ہو گی۔ ایک تعلیمی ادارے میں ریپ کو بالکل برداشت نہی کیا جا سکتا۔۔۔
عمارہ شاہ کا کہنا تھا کہ میری اطلاع کے مطابق کل مورخہ چودہ اکتوبر 2024 کو شہریار خان جیلر سب جیل بٹگرام کی ریپ کیس میں ضمانت کنفرمیشن کے لئے پیشی ہے۔ تمام صحافی حضرات اور بٹگرام کے عوام سے گزارش ہے کہ صبح عدالت پہنچیں۔

نائن نیوز پی کے کے مطابق گلبرگ میں واقع پنجاب کالج میں مبینہ ریپ کیس کے معاملہ کو دبانے کی کوشش، جبکہ پنجاب کالج طا لبات کا احتجاج،
ذرائع کے مطابق پنجاب گروپ آف کالجز دنیا نیوز چینل کے مالک کا ہے، تاحال حکومت پنجاب یا وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس نہیں لیا،

سوشل میڈیا ایکٹوسٹ چوہدری خرم کا کہنا تھا کہ لاہور میں پنجاب کالجز کے مختلف کیمپسز میں طلبہ حالیہ ریپ کیس کے خلاف سراپائے
احتجاج ہیں۔ انقلابی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنان بھی اظہار یکجہتی کے لیے موجود ہیں۔

ایک والدہ نے روتے ہوئے اپنا مقدمہ پیش کیا کہ کالج میں فی میل سیکیورٹی گارڈز تعینات کی جائیں اس ماحول میں ہم اپنی بچیوں کو کیسے بھیجیں؟پنجاب کالج کی طالبات کے والدین کا کالج انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ ریپر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
دلاور مختار چوہان جو کہ سوشل میڈیا پر معاشرتی ایشوز پر لکھنے کے ماہر ہیں انہوں نے لکھا کہ پنجاب کالج ریپ کیس میں سیکورٹی گارڈ کے علاوہ ضرور کوئی بڑا نام بھی شامل ہوگا، جسکو بچانے کیلئے انتظامیہ گھٹیاپن کا مظاہرہ کررہی ہے

کالج انتظامیہ ماننے کو تیار کیوں نہیں ۔
ایک طرف سوشل میڈیا پر کہر و پکار ہے کہ ریپ کرنے والے کو سامنے لایا جائے لیکن لیکن کالج انتظامیہ زیادتی کے واقعے کو ماننے اور اس کی تحقیق کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، دوسری جانب احتجاج کرنے والے طلبہ پر طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے، ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پنجاب اور وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کروائی جائے اور اس میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔