
تحریر۔۔۔۔ طاہر خان
پی ٹی آئی کے انقلابی نعرے کے ساتھ ہی گنڈاپور سرکاراپنے لاؤ لشکرکے ساتھ وفاقی دارلحکومت پریلغارہونے کیلئے پوری آب و تاب کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔۔
انقلاب کے نعرے لگاتے یہ لوگ اسی جذبے سے سرشار ہیں کہ ان کے جاتے ہی اڈیالہ میں درزنداں کھل جائے گا اوران کے محبوب لیڈر کو رہائی مل جائے گی۔
میں مانتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے انقلابی نعرے کے ساتھ ہر طرف جشن کا سماں ہے۔۔ پٹھانوں کے تیوربگڑے ہوئے ہیں۔۔ جس سے اسلام آباد کے اونچے ایوانوں میں تھرتھلی مچی ہوئی ہے۔۔ سلطانوں کے پیر ڈگمگاگئے ہیں۔
ان کے سینوں میں طوفاں کا تلاطم اورآنکھوں میں بھڑکتے شعلے دیکھ کرشاہی دربار کے پہرے داروں پربھی لرزہ طاری ہے۔۔ برسوں سے کچلی گئیں آوازوں کی گونج سے دھرتی کا سینہ دھڑک رہا ہے۔۔ ایک لاوا ہے جو پک رہا ہے ۔۔ ایک شعلہ ہے جو دہک رہا ہے۔۔
آسماں تک جاتی نواؤں اورصداوں سے فضا بھی خوفزدہ ہوگئی ہے۔۔ ستتربرس سے سلطانوں کے پیروں تلے کچلے یہ محروم عوام غصب شدہ حق مانگ رہے ہیں۔۔ یہ عوام نہیں لپکتی آندھی ہے ۔۔ یہ عوام نہیں بھبکتا شعلہ ہے۔۔ یہ عوام نہیں طوفان ہے ۔۔ جو اگراسلام آباد پہنچ گیا تو اس نظام کوتہس نہس کردے گا۔۔
اگراسلام آباد پہنچ گیا تو بوسیدہ نظام کی جڑوں کوبھسم کردے گا۔۔ چوک چوراہوں پرایک ہی پھریرا لہرا رہا ہے۔۔ ایک ہی جھنڈا نظرآرہا ہے۔۔
مگر سوال پھر بھی یہ ہے کہ
کیا ستتربرس سے جاری پرانی ، گلی سڑی، بدبودار تدبیروں سے یہ شعلے تھم سکیں گے۔۔ راج محل کے دربان اس سرکش طوفان کو روک سکیں گے۔۔ کیا افق سے ایک نیا سورج طلوع ہوسکے گا۔۔؟ کیا واقعی یہ جنگ جمہورکی سالاری کی جنگ ہے؟