
نئے قرض پروگرام کی دوسری قسط وصولی سے قبل آئی ایم ایف کی سخت شرائط سامنے آگئیں ۔۔ بیشترپرعملدرآمد جاری ہےتاہم کئی شرائط تاحال پوری نہ ہوسکیں ۔۔ فروری 2025 سے قبل عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا
دستاویز کے مطابق نیٹ ٹیکس ریونیو تعلیم اور صحت کے اخراجات کیلئے طے شدہ اہداف کا حصول باقی ہے۔۔ 39 میں سے 22 اسٹرکچرل بینچ مارک پر جولائی 2025 تک عملدرآمد کی شرط رکھی گئی ہے۔۔ بینچ مارک میں سے 18 وفاق سے متعلق جبکہ 4 مرکزی بینک سے متعلق ہیں۔ رواں مالی سال تعلیم اور صحت کے شعبے پر اخراجات کا ہدف حصول تاحال باقی ہے۔۔ وفاقی حکومت شرائط کے تحت گورننس اور کرپشن سے متعلق رپورٹ جاری کرنے کی پابند ہے۔۔
مارچ 2025 تک زرمبادلہ ذخائر 3 ماہ کے درآمدی بل کے برابر لانے کی بھی شرط رکھی گئی ہے جبکہ پبلک فنانس، رائٹ سائزنگ، محصولات ہدف کے مطابق پورے کرنا ہوں گے۔۔ دوسری جانب اس حوالے وزارت خزانہ کا اعلامیہ بھی سامنے آگیا ہے ۔۔ جس کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام پر روانی سے عمل درآمد ہو رہا ہے۔۔ آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ اہداف پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں۔۔
مشاورت سے قرض پروگرام کامیابی سے مکمل کیا جائے گا۔۔ وزیر خزانہ نے میکرواکنامک اصلاحات پر کاربند رہنے کا تسلسل سے اعادہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام پرعمل درآمد میں مشکلات کی قیاس آرائیوں میں صداقت نہیں