
مظفرآباد ۔۔۔ اسپیشل رپورٹ
آزادکشمیر میں پچھلے کئی ہفتوں سے مختلف شہروں اور علاقوں میں احتجاج کی نئی لہر جاری ہے ۔۔اس بار بڑے شہروں سمیت چھوٹے قصبوں اور علاقوں میں بھی لوگ سڑکوں پر آرہے ہیں ۔ دارالحکومت مظفرآباد سمیت راولاکوٹ ، باغ ، کوٹلی ، وادی نیلم سمیت دیگر اضلاع میں بھی احتجاج کیا جارہا ہے اور پانچ دسمبر یعنی کل ریاست بھر میں شٹر ڈاون ہڑتال کی کال بھی دی گئی ہے ۔۔۔
احتجاج کی نئی لہر کیوں ؟
آزاد کشمیر میں لوگ کیوں احتجاج کررہے ہیں اس کی وجہ یہاں حال ہی میں نافذ کیا گیا وہ صدارتی آرڈیننس ہے جس کے تحت عوامی اجتماعات، جلسے، جلوس اور احتجاج کیلئے پہلے سرکار سے اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ نئے قانون کی خلاف ورزی پر 7 سال تک قید اور فوری نظر بندی کی سزا مل سکتی ہے۔
صدارتی آرڈیننس میں کیا ہے ؟
حال ہی میں حکومتی تجویز پر آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود نے صدارتی آرڈیننس کی منظوری دے دی، جس کا نفاذ فوری طور پر ہو گیا ہے۔ نئے قانون کے مطابق، صرف رجسٹرڈ جماعتیں، تنظیمیں اور یونینز ہی احتجاج کرنے کی مجاز ہوں گی، اور اس کیلئےڈپٹی کمشنر کی اجازت لازم ہوگی۔ غیر رجسٹرڈ جماعتوں، تنظیموں یا یونینز کو کسی بھی عوامی اجتماع یا احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی۔
خلاف ورزی پر کتنی سزا ہوگی ؟
آرڈیننس کے مطابق اجتماع کی خلاف ورزی پر 7 سال قید ہوگی ، ڈپٹی کمشنر کو اختیار دے دئیے گئے ، خلاف ورزی کرنے والے افراد کو 3 سال تک قید اور 3 سے 10 دن تک نظر بندی کی سزا دی جا سکے گی۔
اجازت کیلئے احتجاج سے 7 دن پہلے شناختی کارڈ، فون نمبر، مقام، وقت اور شرکاء کی تفصیلات کے ساتھ درخواست دینا ہوگی۔
ڈپٹی کمشنر کےاختیارات میں اضافہ
ڈپٹی کمشنر کسی بھی علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون قرار دے سکتے ہیں جہاں عوامی اجتماع یا احتجاج پر مکمل پابندی ہوگی۔ایسے اجتماعات ممنوع ہوں گے جو سرکاری املاک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا شہریوں کی روزمرہ زندگی میں خلل ڈال سکتے ہیں۔
پرامن احتجاج کی شرط لازم ہوگی ۔آرڈیننس کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو اختیار ہوگا کہ وہ ہر ضلع میں احتجاجات کے لیے مخصوص مقامات کا تعین کریں اور کسی بھی علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون قرار دے سکیں، جہاں عوامی اجتماع ممنوع ہوگا۔ آرڈیننس کے مطابق ضلعی انتظامیہ کو اختیار ہوگا کہ مخصوص مدت کے لیے کسی بھی علاقے میں احتجاجات پر پابندی لگا۔۔۔
کَئی ہفتوں سے جاری احتجاجی لہر ابھی جاری ہے ۔ عوامی ایکشن کمیٹی بھی اب میدان میں اچکی ہے جس کی کال پر کل ریاست بھر میں شٹرڈاون ہڑتال ہوگا ۔بظاہر ایک بار پھر آزادکشمیر میں صورتحال حکومتی بس کے باہر نظر آرہی ہے ۔ یہ معاملہ کب تک چلے گا اور کیا حکومت آرڈیننس واپس لینے پر راضی ہوگی ۔ اس سوال جواب آئندہ چند روز میں آسکتا ہے ۔۔