
اسلام آباد ۔۔۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد نے اسلام آباد سے گرفتار خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کے رشتہ داروں (پختون جرگہ) کے ہمراہ پریس کانفرنس کی ۔ انہوں نے کہا احتجاج کے بعد اسلام آباد سے ہزاروں کارکن گرفتار ہیں ۔ کوئی بھی اسلام آباد آنے اور جانے والا پختونخوا شہری، ہر کوئی اٹھا لیا گیا۔ ہر پختون کسی بھی صوبے یا اسلام آباد میں اپنا کاروبار کرسکتا ہے۔کیا پختونوں کے لئے اسلام آباد نو گو ایریا ہے
مشتاق احمد نے کہا کئی لوگ اتنے غریب ہیں جو وکیل کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اسلام آباد پولیس بتائے کیا وہ قانون نافذ کرنے والی پولیس ہے یا اینٹی پختون فورس ہے۔ اسلام آبار پولیس پختونوں سے رشوت لے رہی ہے، کریشن ہورہی ہے۔ یہاں تک کہ صحافیوں پر منشیات کے غلط مقدمات کاٹے گئے۔
مشتاق احمد نے کہا گرفتار کارکنوں کے چہرے پر چادریں ڈال کر عدالت پیش کیا گیا۔ گرفتار کارکنوں کے لواحقین عدالت پہنچے تو انہیں بھی گرفتار کرلیا گیا۔ یہ ظلم نہیں تو کیا ہے؟۔ گرفتار کارکنون کو رہا نہ کیا ہم مزاحمت اور احتجاج کریں گے
مشتاق احمد نے مزید کہا کہ پختون اس وقت مظلوم ہیں میں اس لئے ان کے ساتھ ہوں ۔ 33لاکھ اوورسیز پاکستانی پختون ہیں ،پختونوں کا پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ہے۔ پولیس حکام اس بات کا نجی محفلوں میں اعتراف کرتے ہیں کہ ہمارے اوپر گرفتاریوں کا جج دباو تھا ۔ میں پختون کارڈ نہیں کھیل رہا ،میں مظلومیت کا ساتھ دے رہا ہوں ۔ رہائی نہ ہوئی تو پورے ملک سے جمہوریت پسند لوگوں کو اسلام آباد آنے کی کال دیں گے۔