
اسلام آباد۔۔۔ مقصود منتظر
جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیرگلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہاہے کہ پاکستان کے 25کروڑ عوام اہل کشمیرکے شانہ بشانہ ہیں،جماعت اسلامی آزاد خطے کے نوجوانوں کو احتجاج کے ذریعے مسائل کے حل سے نجات دلائے گی،
ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کالم نویسوں کے ساتھ ایک نشست میں گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی 50ہزار نوجوانوں کو بنو قابل طرز پر ہنر مند بناکر باعز ت روزگار کے قابل بنائے گی،حکمران عوام کے مسائل حل کرنے پر فیل ہوچکے ہی،تحریک آزادی کشمیرکو اجاگرکرنے اور عوامی مسائل کی نشاندھی لیے اہل قلم کردار اداکریں،یہ المیہ ہے کہ عوام کو اپنے مسائل حل کرانے کے لیے احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑتاہے،۔
نشست میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی راجہ جہانگیر خان ڈاکٹر ظفر حسن ظفر،ڈاکٹر قاسم بن حسن،میاں نثاء اللہ خالد گردیزی نعم ا للہ راجہ شہزاد،رٹائرڈ کیپٹن شہزاد منیر،شیخ آمین مقصور منتظر،سردار عاشق،عطاء رالرحمان چوہان،دیگر قائدین کے خطاب کیا،
ڈاکٹر محمد مشتاق خا ن نے کہاکہ نوجوانو ں کو مایوس نہیں ہونے دیں گے نوجوانوں کے لیے بہترین پروگرام ہمارے پاس ہے،انھوں نے کہاکہ ریاست کے آزاد خطوں کے اندر مسائل کی جڑ موروثی سیاست ہے جماعت اسلامی موروثی سیاست کے خاتمے کی جدوجہد کررہی ہے میرٹ پر غریب کو بھی ممبر اسمبلی بننا چاہیے،غریب لوگ اسمبلیوں میں آئیں گے تو مسائل حل ہوں گے،بدقسمتی سے موروثی سیاست دانوں نے وسائل کا رخ اپنی نسلوں کی طرف اور مسائل کار خ عوام کی طرف کردیاہے جماعت اسلامی اس کلچر کے خلا ف جہاد کرے گے،انھوں نے کہاکہ ہماری گردنوں پر جب تک سر باقی ہیں مسئلہ کشمیرسے کوئی بے وفائی نہیں کرسکتا،انھوں نے کہاکہ میڈیا معاشرے کی آنکھ ہے میڈیا کے ذریعے مسئلہ کشمیراجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے انوارلحق سرکار کو ناکام حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتوں نے صدارتی آرڈیننس مسترد کیا تو اس وقت حکومت نے ہوش کے ناخق کیوں نہیں لیے ۔۔ احتجاج اور انٹری پوانٹس بند کرنے تک حکومت سوئی رہی اور جب صورتحال سنگین ہوتی ہوئی نظر آئی تب جاکر حکومت کو ہوش آیا ۔۔ آخر ایسا رویہ کیوں اپنایا گیا ۔ بروقت سنجیدہ گی کا مظاہر ہ کیوں نہیں کیا گیا ۔