
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بیس کیمپ کی حکومت آزادکشمیر میں عوام کے بنیادی مسائل حل کےلیے اقدامات اٹھائے۔ بیس کیمپ کی حکومتوں کی ترجیعات واضح ہونی چاہیے۔کوالٹی ایجوکیشن پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے تحریک آزادی کشمیر میں بے پناہ قربانیاں دی گی ہیں ان قربانیوں کی لاج رکھنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہیں ۔لاکھوں جانوں کے نذرانے پیش کیے گے ہیں ہمیں ان شہداء کو ایک لمحہ کےلیے بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر جرنلسٹس فورم (کے جے ایف) کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفد میں صدر کے جے ایف عرفان سدوزئی ،سیکرٹری جنرل مقصود منتظر، سابق صدر کے جے ایف بشیر عثمانی ، سینئیر صحافی شیراز احمد گردیزی ، سردار شوکت محمود اور راجہ عثمان طاہر شامل تھے ۔
وفد نے وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا ۔ اس موقعہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کے بعد کشمیر کی تاریخی شناخت ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ عالمی دنیا کو بھارت کے مظالم پر کھل کر بات کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کے باعث کشمیریوں کی قربانیاں نظرانداز ہوئی ہیں ۔ تحریک آزادی کا بیس کیمپ اپنے مقاصد پورے نہ کر سکا۔ آزاد کشمیر کے سیاستدان عوامی مسائل حل کرنے میں یکسر ناکام رہے۔ ان کی ترجیحات مقامی ڈھانچے کی ترقی نہیں ہے۔ آزاد کشمیر کے سیاستدانوں میں اتفاق کا فقدان ہے جس سے مسائل میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام کا اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ایک فطری عمل ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام کو تمام بنیادی سہولتیں ملنی چایئے۔۔ خواجہ آصف نے آزاد کشمیر میں کوالٹی ایجوکیشن پر زور دیتے ہوئے کہا بیس کیمپ میں معیاری تعلیم کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آزاد کشمیر میں الیکشن الیکشن اور سلیکشن کس طرح ہوتی ہے سب جانتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور آزاد کشمیر کی ابتر صورتحال میں کشمیر جرنلسٹ فورم کی ذمہ داریاں پہلے سے بڑھ گئی ہیں۔ کشمیر جرنلسٹ فورم کے صحافی ریاست کی آنکھ اور کان ہیں۔ کشمیری صحافی بغیر کسی دباؤ کے حکمرانوں کی غلطیوں کی نشاندہی کریں۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کشمیر جرنلسٹ فورم کے نومنتخب صدر سمیت تمام منتخب ارکان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں کشمیر جرنلسٹ فورم کے صحافیوں کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتا ہوں۔ کشمیری صحافی ایک طرف بیس کیمپ کی حکومتوں کا قبلہ درست کریں انہیں عوام کے بنیادی مساہل کی طرف متوجہ کریں وہاں ساتھ ہی مظلوم و محکوم کشمیریوں کی آواز بنیں