
پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر پشاور میں سیاسی قائدین سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عملداری ہے، صرف انٹیلیجینس کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ کاروائی کی جاتی ہے۔ کیا فساد فی العرض اللّٰہ کے نزدیک ایک بہت بڑا گناہ نہیں ہے؟ ریاست ہے تو سیاست ہے،خدا نخواستہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ ہم سب کو بلا تفریق اور تعصب، دہشت گردی کے خلاف یک جا کھڑا ہونا ہوگا، جب ہم متحد ہو کر چلیں گے تو صورتِ حال جلد بہتر ہو جائے گی، آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے ۔ صرف فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی اور سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے۔ یہ اختلاف اس وقت تک رہے گا جب تک وہ اس مسئلے کو دور نہیں کرتے۔ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے – اس رشتے میں کسی خلیج کا جھوٹا بیانیہ بنیادی طور پر بیرون ملک سے ایک مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے،