
سولر پینل پر بجٹ 2025 میں 18 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا
سولر پینل کی امپورٹ میں اربوں روپے کا کرپشن سکینڈل ۔۔۔ ایوان بالا کی خزانہ کمیٹی میں معاملے پربحث ۔۔۔ چیئرمین کمیٹی محسن عزیز کے حکام سے سوالات کی بوچھاڑ ۔۔ پوچھا ۔۔ سولر پینل میں کمپنیوں نے 160 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کیں۔۔ سکینڈل میں 11 کمپنیاں ملوث تھیں۔۔ ایف بی آر نے کہاں اور کس مشکوک ٹرانزیکشن کو پکڑا۔۔ حکام نے انکشاف کیا سولر کے حوالے 46 ارب کی ٹرانزیکشن مشکوک تھیں جو آڈٹ میں پکڑی گئیں۔ حکام سٹیٹ بینک نے بتایا کہ سکینڈل میں ملوث تین لوگ گرفتار ہیں جو اب ضمانت پر ہیں۔۔
سولر پینلز کی امپورٹ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ۔۔۔ معاملہ سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ میں پہنچ گیا
کمیٹی اجلاس میں چیئرمین محسن عزیز سولر پینل میں کمپنیوں نے 160 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کیں۔ 11 کمپنیاں اسکینڈل میں ملوث تھیں،۔ ایک دو کمپنیوں نے اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کیسے کرلی، چیئرمین کمیٹی۔ سولر کیلئے ایک پارٹی کے لیے ٹرانزیکشن کی لمٹ 2 کروڑ روپے سالانہ تھی، پھر ایک سال میں ایک ایک کمپنی نے 2 سے 5 ارب کی ٹرانزیکشن کیسے کی، ایف بی آر نے کہاں اور کس مشکوک ٹرانزیکشن کو پکڑا۔۔۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ سولر کے حوالے سے ٹوٹل کیس 106 ارب کا بنتا ہے، 46 ارب کی ٹرانزیکشن مشکوک تھیں کیونکہ وہ کیش میں ہوئیں، 2022-23 کے آڈٹ میں یہ مشکوک ٹرانزیکشن پکڑی گئیں۔۔۔ سٹیٹ بینک کے حکام نے انکشاف کیا کہ سکینڈل میں ملوث تین لوگ گرفتار ہیں جو اب ضمانت پر ہیں، جولائی 2022 سے پہلے سولر کی امپورٹ پر پابندی نہیں تھی۔ اس کے بعد سولر کی امپورٹ اسٹیٹ بینک نے اپنی اجازت کے ساتھ مشروط کر دی تھی۔۔
اجلاس کے دوران رکن کمیٹی شاہزیب درانی ایف بی آر پر برہم ہوئے ۔بولے یہ منی لانڈرنگ کی اعلی’ مثال ہے۔ سولر کے کچھ کنٹینرز کو کم اور کچھ کو زیادہ ڈالرز کے ساتھ کلیئر کیا گیا،اس فرق پر ہی ایف بی آر کے کان کھڑے ہو جانے چاہئیں تھے، اتنی تاخیر سے یہ سکینڈل پکڑنے کا کیا فائدہ ہوا،