
اسلام آباد ،۔۔۔۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوسرے صوبوں سے ججز کا تبادلہ ۔۔۔۔ پانچ ججز کا خط کام آیا نہ بار ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی کال ۔۔۔ چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے ججز کے تبادلے کو درست اور آئینی قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا مستقبل میں بھی اس سلسلے کو چلنا چاہیے۔ اسلام آباد ہاٸیکورٹ کسی ایک خاص کی نہیں پورے پاکستان کی ہے،دوسرے صوبوں کے ججز کو بھی یہاں فیٸر چانس ملنا چاہیے، ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دونوں الگ معاملے ہیں،اس کو مکس نہ کیا جائے۔۔۔ م
سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے ججز ٹرانسفر کی حمایت کی ۔ کہا اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئے ججز کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے ۔ تبادلے آئین کے تحت ہوئے، وفاق پورے ملک کا ہے،ایک بلوچی بولنے والا جج آیا، سندھی بولنے والا، مزید ججز بھی دیگر صوبوں سے آنے چاہیے ۔ ان ججز کو تعینات نہیں کیا گیا بلکہ یہ پہلے سے ہی ہائیکورٹ کے ججز تھے ۔۔۔ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دونوں الگ معاملے ہیں،اس کو مکس نہ کیا جائے،
چیف جسٹس یحیی آفریدی نے یہ بھی کہا ہے کہ چیف جسٹس میں ویژن بڑا ہونا چاہیے ۔ مجھے جو آٸینی مینڈیٹ ملااسے دیکھ کر ہی فیصلے کرتا ہوں،جہاں ذرا سا بھی لگاکہ میرا کوٸی انٹرسٹ ہے اس معاملے سے فورا الگ کرلیتا ہوں
چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز کا بیک لاگ ختم کرنے کیلئے مزید ججز کی ضرورت ہے،سارا لوڈ تین چار ججز پر پڑھ جاتا ہے۔ جو میرا دائرہ اختیار ہے بلا خوف و خطر استعمال کروں گا۔۔۔ ججز کے درمیان تحفظات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ کوشش کررہے ہیں وقت لگے گا سب کچھ ٹھی ہوجائے گا