
تحریر ۔۔۔مقصود منتظر
ماں کیا ہوتی ہےاورممتا کیا چیز ہے؟ ماں کی عظمت وایثارکا پیمانہ کیا ہے؟ اس کا اندازہ لگانا اگرچہ مشکل نہیں ہیں کیونکہ ہم سب اس عظیم ہستی کی عظمت، ایثار، اپنایت اور انسیت سے واقف ہیں تاہم حال ہی میں آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں پیش آنے والے ایک حیرت انگیز واقعہ میں ماں کی محبت اور ممتا کی تڑپ کا ایسا منظر دیکھنے کو ملا ہے جو میری طرح کئی لوگوں کے ذہن میں نقش ہوگیا ہے۔
ہوا یوں کہ کتے کا ایک بچہ دومیل کے قریب دریا میں گرگیا اوربہتا پانی اور اٹھتی لہریں اسے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک لےگئیں۔ کتے کا بچہ کنارے لگ کربچ توگیا مگر وہ ایسی جگہ پھنس کر رہ گیا جہاں سے اسے باہر نکالنا آسان نہ تھا۔ اب منظر کچھ یوں تھا ایک طرف ننھا بچہ بے بسی میں سر پر لٹکی موت کا انتظار کررہا ہے اور دوسری طرف دوسرے کنارے پراس کی ماں تڑپ رہی ہے۔ بے بس کتیا بے چینی میں ادھر اُدھر ہانکتے ہوئے دوڑ رہی ہے اور وہاں کھڑے لوگوں کی طرف بار بار ملتمس نظروں سے یہ آواز دے رہی ہے کہ کوئی میرے بچے کو بچائے۔
چونکہ جس جگہ کتیا کا بچہ پھنسا ہوا تھا وہاں تک دریا کراس کیے بغیر پہنچنا کسی کیلئے محال تھا ایسے میں ریسکیو کو کال گئی امدادی عملہ بمعہ مطلوبہ سامان لیکر وہاں فوراپہنچ گیا۔ کتیا کے بچے کو ریسکیو کرنے کا آپریشن بغیر تاخیر شروع ہوا۔۔ اگرچہ یہ مختصر آپریشن تھا مگراتنا دلچسپ اور سبق آموز کہ اس کی منظر کشی کرنا عین عبادت سمجھتا ہوں ۔
ریسکیو عملے نے جونہی دریائے میں بوٹ (کشتی) اتاری تو کنارے پربے چین کتیا کی دھڑکنیں مزید تیز ہوگئیں۔اس کے دل میں اپنے بچے کی بچنے کی امید جاگنے لگی لیکن ابھی پورا اطمیان ہونا باقی تھا۔ وہ اضطراب اور بے قراری میں ہانگتی بھاگتی بوٹ کے قریب گئی جیسے کسی نے اسے اپنی زبان میں یہ بتایا ہو کہ مسیحا آگئے اور یہ تمہاری ننھے بچے کو ضرور بچالیں گے۔ کتیا کی آواز میں گہرا درد تھا، ماتھے پراضطراب اور آنکھوں میں لاکھ عرضیاں ۔۔۔
چند منٹ کے اس آپریشن میں انسانیت زندہ ہے کا پہلو سامنے آیا وہیں ماں کی ممتا کی دلیل بھی دیکھنا کو ملی ۔
بوٹ والوں نے مصیبت میں پھنسے بچے کو نکالا اور جس کنارے پر اس کی ماں تڑپ سے مررہی تھی ، وہاں پہنچایا تو کتیا بوٹ کے اتنے قریب آگئی جیسے وہ اسے بوسہ دینے والی تھی ۔ جیسے وہ مسیحاوں کو سر جھکا کر شکریہ ادا کرنا چاہتی تھی ۔ جیسے وہ یہ کہ کہنی والی تھی ۔۔ شکر ہے دھرتی پر اب بھی اشرف المخلوق بس رہی ہے ۔
بچہ ماں کوقریب دیکھ کر اچھلنے لگا ، ماں کو گلے لگایا جیسے صدیوں کے بعد وہ مل رہے تھے ۔ ماں کا اطمینان بحال ہوا ۔ اس کی سانسیں نارمل ہوئیں اور اس کی دھڑکنیں تھم گئیں ۔ اس کا چہرے اطمینان سے کھل اٹھا اور اس کے لبوں پر تشکر اور خراج تحسین کے الفاظ رواں تھے ۔۔
https://www.facebook.com/61558673023049/videos/656346390292220
اپنے بچے کو موت کے قریب دیکھ کر کتیا نے کس قرب اور درد میں یہ لمحات گزارے اس کا احاطہ کرنا ناممکن ہے تاہم کنارے پر کھڑے لوگوں نے جو منظر دیکھا شاید اس کے بعد کوئی اپنی ماں کی قربانیوں کو نظر انداز کرسکے گا، شاید ہی کوئی دنیا کی اس عظیم ہستی کے سامنے اُف تک کہے گا ۔۔ کیونکہ اس منظر میں ماں اور بچے کی محبت کی وہ کہانی ہے جو شاید کسی نے سنی ہو یا دیکھی ہو ۔
اس کہانی میں مسیحائی کا کردار ادا کرنے والے ریسکو عملہ کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے ننھی سی جان کو بچانے کیلئے کوئی کوتاہی نہیں برتی ۔ ریسکیو عملے نے جس خوش اصلوبی اور فخریہ انداز میں یہ ذمہ داری نبھائی اس نے کشمیرمیں رہنے والوں کا سر بھی فخر سے بلند کیا اور دنیا کو یہ پیغام بھی یہ کہ کشمیری انسانیت سے پیار کرنے والے لوگ ہیں ۔ وہ انسان تو کیا بے زبان حیوان کی زندگی کو بچانے کیلئے بھی سر دھڑ کی بازی لگاسکتے ہیں ۔ وہ امن پسند ہیں اور خطے میں امن و امان سے رہنا چاہتے ہیں ۔