
اسلام آباد… مقصود منتظر
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے زیر اہتمام پیکا قانون کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ تیسرے روز بھی جاری رہا، جس میں جڑواں شہروں کے صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
بھوک ہڑتالی کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، صدر اور اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی خواجہ فاروق احمد، آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک، سیکرٹری آصف بشیر چوہدری، سابق سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی، نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی، سیکرٹری نیر علی اور دیگر سینئر صحافیوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپوزیشن لیڈر و پی ٹی آئی آزادکشمیر کے مرکزی رہنماء خواجہ فاروق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کا یہ کالا قانون مسترد کرتے ہیں، شہری آزادیوں، میڈیا پر قدغن لگانا کسی صورت قبول نہیں، ہم میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں، پی ایف یو جے ناور صحافتی تنظیموں نے ے جنرل ایوب اور جنرل ضیاء کےجبر کے دور میں بھی میڈیا کی آزادی کی تحریکیں چلائی ہیں، موجودہ حکمران صحافیوں کی آواز کبھی بھی دبا نہیں سکے گی، صحافتی تنظیمیں تما م فورمز پر آواز اٹھائیں، بطور اپوزیشن لیڈر آزادکشمیر اور بطور پی ٹی آئی رہنماء ہم آپ کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان بھر کی صحافی برادری، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو ہمارے اس احتجاج میں شریک ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد دو محاذوں پر جاری ہے؛ ایک فٹ پاتھ پر اور دوسرا عدالتوں میں۔ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہمیں ریلیف ملا تو ہم اپنی حکمت عملی پر غور کریں گے، ورنہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ایف یو جے آزادی صحافت کے اصولوں کی پاسداری کرتی ہے اور فیک نیوز کے خلاف ہے، لیکن حکومت پیکا قانون کی آڑ میں آزادی اظہار پر قدغن لگانا چاہتی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
صدر آر آئی یو جے طارق علی ورک نے کہا کہ پیکا ایک کالا قانون ہے جسے کسی طور تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون راتوں رات بغیر کسی مشاورت کے نافذ کیا گیا، جو سراسر ناانصافی ہے۔ آزادی صحافت کے دفاع کے لیے صحافی برادری متحد ہے اور ہماری جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا۔
صدر نیشنل پریس کلب اظہر جتوئی نے پیکا قانون کو “سب سے بڑی فیک نیوز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف پورے ملک کے صحافی میدان میں نکل چکے ہیں۔ سابق سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ناصر زیدی نے بھی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی، کیونکہ آزادی صحافت کے لیے ہمارے اکابرین نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
دیگر مقررین نے بھی پیکا قانون کے خلاف سخت احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے یہ قانون واپس نہ لیا تو صحافی، وکلاء اور سول سوسائٹی مل کر پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔
بھوک ہڑتالی کیمپ کے اختتام پر نیشنل پریس کلب سے شہید ملت سیکریٹریٹ تک ایک پرامن ریلی نکالی گئی، جس میں شرکاء نے “پیکا ٹھاہ”، “ہم نہیں مانتے”، اور “ظلم کے ضابطے زندہ ہیں، صحافی زندہ ہیں” جیسے نعرے لگائے۔ ریلی واپس نیشنل پریس کلب کے سامنے آ کر اختتام پذیر ہوئی۔