
سری نگر ۔۔ مظفرآباد
مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی پابندی کے بعد جماعت اسلامی کے بعض رہنماوں نے جے ڈی ایف کے نام سے ایک نئی تنظیم تشکیل دے دی ہے ۔ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ فرنٹ کے صدر شمیم احمد ٹھوکرہوں گے ۔ فرنٹ نے کولگام اسلام آباد میں تنظیم کا ایک باقاعدہ ورکرز کنونشن کا انعقاد بھی کیا ہے ۔
جہاد کونسل کارد عمل:
متحدہ جہاد کونسل نے مقبوضہ کشمیر میں کالعدم جماعت اسلامی کے بعض ارکان کی جانب سے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ فرنٹ کے نام سے نئی تشکیل شدہ تنظیم کو مفاد پرستوں کا ٹولہ قرار دے دیا ۔۔
ترجمان متحدہ جہاد کونسل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اقامت دین یا تحریک آزادی کی جدوجہد ہو،صبرو استقامت اور جہد مسلسل اسکی کامیابی کی پہلی و آخری شرط ہے اور فیصلہ کن ہتھیار بھی۔ریاست کے حریت و دین پسند عوام نے آج تک اس تاریخ ساز جدوجہد میں زائد از پانچ لاکھ جانیں اور اربوں مالیت کی جائیداد و املاک قربان کی ہیں’ دسیوں ہزار عفت ماب خواتین کی عزت و عصمت تار تار کی گئی لیکن اہل کشمیر نے اقامت دین و آزادی کے مقدس نصب العین پر کوئی سودا بازی نہیں کی۔
انہوں نے کہا ہے کہ بد قسمتی سے کچھ طالع آزما اور مفاد پرست عناصر قابض سامراج کے آلہ کار بن کر فقیدالمثال قربانیوں سے مزین اس عظیم الشان تحریک کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ یہ لوگ اپنی ان گھنائونی حرکتوں پر پردہ ڈالنےکیلئے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس مجرمانہ کھیل میں ان کو بیس کیمپ کی حمایت و تائید حاصل ہے ۔ جبکہ بیس کیمپ کی ساری قیادت ان عناصر کی سرگرمیوں کو ایک برہنہ غداری تصور کرتی ہے اور ان کو دین و دنیا کی رسوائی اور عبرتناک انجام سے بچنے کیلئے ایسی تمام سرگرمیوں سے باز رہنے کا مشورہ دیتی ہے ۔حریت پسند اہلیان وطن سے بھی دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ فرنٹ (جے ڈی ایف) جیسے نت نئے ناموں سے ان مفاد پرستوں کے جھانسے میں نہ آئیں بلکہ تائید و نصرت الٰہی سے اعلائے کلمۃ اللہ و آزادی کی جد وجہد کو جاری و ساری رکھیں۔
جے ڈی ایف کا قیام :
یاد رہے گزشتہ اتوار کو مقبوضہ کشمیر میں کالعدم جماعت اسلامی کے بعض اراکین نے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ فرنٹ کے نام سی نئی تنظیم تشکیل دے دی جس کے تحت ایک کنونشن کا انعقاد بھی کیا گیا ۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ فرنٹ کے صدر شمیم احمد ٹھوکرکا کہنا تھا کہ نیا محاذ جماعت اسلامی کی توسیع کے طور پر کام کرے گا اور اس کے نظریاتی اور سیاسی مقاصد کو آگے بڑھائے گا۔ جماعت اسلامی پر پابندی کے باوجود ہم نے اسمبلی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ ہم جماعت اسلامی کے عوام کی ہمدردی اور حمایت کو برقرار رکھتے ہوئے تمام انتخابات میں حصہ لیں گے۔