
اسلام آباد ،خواجہ کاشف میر
مقبوضہ کشمیر کے معروف حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ اور سابق معاون خصوصی برائے وفاقی انسانی حقوق مشعال ملک نے پاکستان کی بھارت کے ساتھ تجارتی سفارت کاری پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے اپنے خون کا سودا کسی تجارت یا "سموگ ڈپلومیسی” کے لیے نہیں کیا۔ مشعال ملک نے پاکستان کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پر بھی دباؤ ڈالا جائے تاکہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف آئے۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا، "یہاں کے حکمران کان کھول کر سن لیں، مودی کے یاروں کے ساتھ دوستی ہمیں قبول نہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر روز کشمیریوں کی لاشیں گر رہی ہیں، اور ایسے میں کرکٹ اور تجارتی تعلقات کی کوششیں کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔ مشعال ملک کا کہنا تھا، "ہم حق کے راستے پر ہیں اور کسی سے نہیں ڈرتے، اگر ہم مودی سے نہیں ڈرے تو آپ سے کیا ڈریں گے؟ ہم نے کشمیر کی آزادی، غیرت اور حقِ خودارادیت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔” مشعال ملک نے یہ گفتگو پاکستان میں تعینات فلسطینی سفیر کی دعوت پر اسرائیلی مظالم کی اسلام آباد میں منعقدہ تصویری نمائش میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے کہا کہ "جس طرح اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسے اس تصویری نمائش میں بہترین انداز میں دکھایا گیا ہے۔ ان تصاویر کو پاکستان اور آزاد کشمیر میں بھی عوام کے سامنے لایا جانا چاہیے۔” انہوں نے اسرائیلی جارحیت کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے ذبح خانے کھولے جا رہے ہیں، ہسپتالوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، لاشوں کی بے حرمتی ہو رہی ہے، فلسطینیوں کے گھروں کو جلایا اور مسمار کیا جا رہا ہے۔” انہوں نے سوال کیا، "کشمیریوں اور فلسطینیوں کے پاس کون سا اسلحہ ہے کہ ان پر یوں ظلم ڈھایا جا رہا ہے؟” مشعال ملک نے کہا کہ "فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اس کا درد کشمیریوں سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔” انہوں نے اپنے شوہر یاسین ملک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ "وہ پھانسی گھاٹ کے قریب ہونے کے باوجود کشمیر کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کر رہے اور نہ ہی کسی ڈیل کا حصہ بن رہے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری رہنما شبیر شاہ، مسرت عالم، آسیہ اندرابی سمیت دیگر قائدین جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں لیکن وہ اپنے نظریے پر قائم ہیں۔ آخر میں مشعال ملک نے بھارت اور اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا، "جموں و کشمیر کے حل کے لیے کسی پرامن راستے کی طرف آئیں، ورنہ اگر یہ معاملہ مزید بگڑ گیا تو آپ کے ہاتھ بھی کچھ نہیں آئے گا۔”