
اسلام آباد۔۔۔ نوشاد عباسی
بانی پی ٹی آئی کی وکیل مشال یوسفزئی کا کیس راتوں رات لارجر بنچ بنچ کو منتقل کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ برہم ۔۔ جسٹس سردار اعجاز خان کے سخت ریمارکس ۔۔۔ کہا کیس منتقل کرنے کے بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کراڑا دیتے۔ کیا ریاست جج کی مرضی کے بغیر کیس لارجر بنچ کو منتقل کرنے کی حمایت کرتی ہے؟اس سے بڑی حماقت نہیں کہ قانون کی عملداری کے بغیر معیشت ترقی کرے۔۔۔ گائیڈڈ میزائل آپ کی طرف جا رہا تھا وہ اب ہماری طرف آ رہا ہے۔۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے کیسزمیں وکیل مشال یوسفزئی کو اڈیالہ جیل کے اندر داخلہ نہ دینے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی ہے ۔۔ دوران سماعت ججز جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے دلچسپ ریمارکس دیئے جبکہ نظام عدالت میں مداخلت پر بھی سوالات اٹھادیئے۔۔۔
ڈپٹی رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے،جسٹس سردار اعجاز نے کیس دوسرے بنچ کو منتقل کرنے پر ڈپٹی رجسٹرار کو طلب کیاتھا۔
دوران سماعت جسٹس سردار اعجاز نے سٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ جو کچھ ہوا ہے کیا آپ اس میں ملوث ہیں؟ آپ نے کس کے کہنے پر کازلسٹ مسنوخ کی؟
ڈپٹی رجسٹرار نے کہا ہمیں چیف جسٹس آفس سے ہدایات آئیں تھیں کہ لارجر بنچ بن گیا ہے،اب کیس کی کازلسٹ منسوخ کردیں،
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہاکہ کیس منتقلی کیلئے یہ متفرق درخواست کس قانون کے تحت دائر کی گئی؟ کیا ریاست جج کی مرضی کے بغیر کیس لارجر بنچ کومنتقل کرنے کی حمایت کرتی ہے؟ یہ کرنے کی بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اڑا دیتے۔ یہ میری ذات کا یا میرے اختیارات کا مسئلہ نہیں بلکہ ہائیکورٹ کی توقیر کا ہے،کیا اس طرح عوام کا نظام انصاف پر یقین رہے گا؟
جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیئے کہ ہم بنیادی سوالات ہی طے نہیں کر پاتے ہیں،ہر 10سال بعد بنیادی اصولوں پر اسی مقام پر کھڑے ہو جاتے ہیں ہم نے ترقی کیا کرنی ہیں۔۔ اس سے بڑی حماقت نہیں کہ قانون کی عملداری کے بغیرمعیشت ترقی کرے،
اس دوران مشال یوسفزئی نے کہاکہ ہمارے ساتھ باہر یہ ہو رہا ہے تو بانی پی ٹی آئی ، بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں کیا کرتے ہوں گے؟عدالت نے کہاکہ آپ وہ بات کررہی ہیں ہمیں تو اپنے ادارے کی فکر ہو گئی ہے،گائیڈڈ میزائل آپ کی طرف جا رہا تھا وہ اب ہماری طرف آ رہا ہے۔مشال یوسفزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو گریڈ 18 کا افیسر منیج کررہا ہے ۔۔۔
وکیل شعیب شاہین نے کہاکہ اس کیس میں ریاست اور سپرنٹنڈنٹ تو متاثرہ فریق بھی نہیں تھے،ہمیں کل کو کیا انصاف ملے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔