
اسلام آباد ۔۔ مرتضی
تین سال سے بجلی کی مسلسل گرتی ہوئی پیداوار پاور سیکٹر کے لیے بڑا خطرہ بن گئی۔ حکومت کا ”ونٹر بجلی سہولت پیکیج“ بھی بجلی کی کھپت میں خاطر خواہ اضافہ نہ کرسکا۔ مہنگی بجلی اور سولر پر بڑھتا ہوا انحصار کھپت میں کمی کی بڑی وجوہات قراردے دی گئیں ۔
دستاویز کے مطابق فروری 2018 میں فروری 2025 کے مقابلے میں زیادہ بجلی پیدا کی گئی۔ فروری میں بجلی کی پیداوار میں سالانہ بنیادوں پر کمی آئی ہے ۔ سال 2024 کے پہلے آٹھ ماہ میں بجلی کی مجموعی پیداوار 72 ارب یونٹس رہی۔ بجلی کی پیداوار سال 2020 کے بعد سب سے کم سطح پر رہی،2025 میں بجلی کی پیداوار 2022 سے 10 فیصد کم ہے،
دستاویز کے مطابق پچھلے 12 مہینے کی اوسط بجلی کی پیداوار 10 ارب یونٹس پر جمود کا شکارہے ۔ 12 ماہ کی بجلی کی پیداوار گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 4 فیصد کم ہے۔ گھریلو صارفین کی فی کنکشن بجلی کھپت کم از کم دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی، گھریلو صارفین کی فی کنکشن بجلی کھپت محض 123 یونٹس فی ماہ رہی، صنعتی صارفین کی بجلی کی کھپت بھی 5,000 یونٹس ماہانہ سے بھی کم ہو گئی
نرخوں میں اضافہ اور ترسیلی مسائل سے کئی صنعتوں نے متبادل ذرائع اختیار کرلیے،کچھ صنعتیں مکمل طور پر گرڈ سے ہٹ گئیں، کچھ نے سولر پاور پر انحصار بڑھا دیا،100 سے 300 یونٹس ماہانہ والے صارفین سب سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں۔ مہنگی بجلی نے صارفین کو نئے آلات خریدنے کے بجائے کھپت کم کرنے پر مجبور کیا،