
رپورٹ ۔۔۔ مقصود منتظر
کشمیر کی صورتحال آپ سب کے سامنے ہے ۔۔ آگر نہیں تو یوں سمجھیے کہ اگلا غزہ کشمیر بھی ہوسکتا ہے ۔۔ اللہ نہ کرے ۔۔۔
صورتحال کچھ یوں ہے کہ حریت کانفرنس جو کہ تقریبا 40 چھوٹی موٹی جماعتیں پر مشتمل ایک پلیٹ فارم ہے ،مسئلہ کشمیر اور تحریک آزادی کشمیر کو سیاسی طور پر اجاگر کرنے کیلئے کوشاں ہے ۔۔۔ یہ فورم 1993 میں بنا ہے ۔۔۔ یعنی اس کے قیام کو تین دہائیاں گزر گئی ۔۔ ماضی میں جو کچھ ہوا یہاں رقم کرنے کی ضرورت نہیں البتہ حریت کانفرنس پر مشکل وقت آن پہنچا ہے ۔۔۔

بھارتی حکومت یعنی مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں حالات کو نارمل کرنے کیلئے ایک کوشش یہ بھی ہے کہ حریت کانفرنس کے ساتھ جڑی تنظیموں کو ختم کیا جائے ۔ بھارت اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوچکا ہے ۔ دباو کہیں ، دھمکی کہیں یا کچھ اور ۔۔ بعض پارٹیوں کے رہنماوں نے حریت سے علیحدہ ہونے اور بھارتی آئین کو تسلیم کرنے کا بیان حلف دے دیا ۔۔
یہ دباو سب پر ہے لیکن بعض نے نہ جھکنے یا فی الحال ۔۔۔ویٹ اینڈ سی ۔۔ والی پالیسی اختیار کرلی ہے ۔۔۔ البتہ جو حریت کانفرنس کے اہم مرکزی رہنما ہیں ان میں سے زیادہ تر جیلوں میں قید ہیں ۔۔ آپ یوں کہیں ۔۔ حریت کی کریم ۔۔ مختلف بھارتی جیلوں میں بند ہیں ۔۔۔جن میں شبیر احمد شاہ ، نعیم خان ، آسیہ اندرابی ،اور دوسرے شامل ہیں ۔۔۔ سابق حریت چیئرمین میر واعظ سے متعلق بتایا جارہا ہے کہ وہ 2019 میں ہی خاموشی سے راضی ہوچکے ہیں ۔۔۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اب حالات یکسر بدل چکے ہیں ،مشکل وقت ہے ۔ حریت نے جہاں عروج دیکھا وہیں اگر اسقتامت نہ دکھائی تو خدانخواستہ زوال بھی اس کا مقدر بن سکتا ہے ۔۔
مقبوضہ کشمیر کی حد تک حریت کانفرنس کو ماضی کی طرح پذیزائی ملنے کا فی الحال دور دور تک امکان نہیں اس لیے پاکستان اور آزاد کشمیر میں اسے زندہ رکھنا ضروری ہے ورنہ بہت دیر ہوجائے گی ۔۔

آج کشمیر ہاوس اسلام آباد میں کشمیر کے حوالے سے ایک کانفرنس ہوئی جس کے انعقاد میں حمید لون نے خاصا رول ادا کیا ۔۔ گرچہ کانفرنس کا عنوان کشمیر مزاحمت تھا ۔۔اورانتظامات بھی بہتر تھے لیکن کانفرنس میں وہی چہرے وہی لوگ ، وہی باتیں ، وہی دعوے ، وہی اعلان ہوئے ۔۔۔
بظاہر تو کشمیر کانفرنس سے حریت کانفرنس آزاد کشمیر پاکستان شاخ نے بھارت کو یہ پیغام ضرور دیا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کو اوچھے ہتھکنڈوں سے دبایا نہیں جاسکتا ہے ۔ لیکن یہ کہنا کافی نہیں ہے ۔۔۔ حالانکہ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے اس موقعہ پھر جہاد کا اعلان دہرایا ۔۔۔۔۔
بالفرض اگر امیت شاہ یا مودی تک یہ پیغام پہنچ بھی گیا اور دونوں نے اس کے جواب میں یہ کہہ دیا ۔۔ جائیں جو کرنا ہے کرلیں ۔۔ تو پھر کیا ہوگا ۔۔۔
اس کا جواب یہاں کے حکمرانوں ، سیاست دانوں اور حریت قائدین کو دینا ہوگا ۔۔۔