
نور مقدم کے قاتل ظاہرجعفر کو اپنے کیے کی پوری سزا کاٹنا پڑے گی۔۔۔ سپریم کورٹ نے مجرم کی اپیل پر مختصر فیصلہ سنادیا۔۔ ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھ دی۔۔
مجرم کے وکیل سلمان صفدرنے موقف اپنایا کہ پراسیکیوشن کا سارا کیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ڈی وی آر پر ہے، اپیل کندہ کیخلاف شواہد کا شک و شبہ سے بالاتر ہونا ضروری ہے۔۔ عدالت بطور شواہد پیش فوٹیجز سے باہر نہیں جا سکتی ہے۔۔
چوکیدار محمد افتخار اور مالی محمد جان کے وکیل نے کہا۔۔ مجرموں پر مقتولہ کو جانے سے روکنے کا الزام ہے۔۔ دونوں کی گھر میں موجودگی کے علاوہ اور کوئی جرم نہیں۔۔ جسٹس علی باقر نے ریمارکس دیئے مجرم مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا۔۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی۔۔
نور مقدم کے وکیل شاہ خاور نےاپیلیں خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ڈی این اے رپورٹ میں مجرم کیخلاف سب ثابت ہے۔۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ اس سنگین جرم کی کوئی معافی نہیں ہونی چاہیے۔۔ یہ ایک اندوہناک سانحہ ہے اس کیس کو مثالی بنانا چاہیے۔۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے یہ واقعہ لیونگ ریلیشن کے تاریک پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔ حکومت لیونگ ریلیشن اور منشیات کے بارے میں نوجوان نسل کو آگاہی دے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے ساتھ ہی یہ منشیات کے استعمال کے منفی پہلوؤں کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ یہ سوال بھی اٹھایا کہ نوجوانوں کو منشیات کون فراہم کرتا ہے؟ کسی یونیورسٹی میں چھاپہ مار کر دیکھ لیں کتنی آئس پکڑی جاتی ہے۔۔ ایس پی اور ایس ایچ او کی مرضی کے بغیر منشیات فروخت نہیں ہوسکتیں۔۔
عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی۔۔ زیادتی کی دفعات میں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا گیا ہے۔۔ اغواء کے مقدمہ میں دس سال کی سزا کم کرکے ایک سال کردی۔۔ جبکہ نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا۔۔ عدالت نے مالی اور چوکیدار کی سزاؤں میں کمی کردی۔۔