
glaciers in pakistan
اسلام آباد ۔۔۔۔ارسلان سدوزئی
وزارت موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان میں گلیشیئرز کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی جامع پالیسی کا فریم ورک تیار کرلیا ہے،وزارت نے گلیشیئرز کے تحفظ کی پالیسی فریم ورک کا ابتدائی ڈرافٹ تیار کر لیا ہے۔

وزارت نے پالیسی فریم ورک کا ڈرافٹ مشاورت کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے شیئر کردیا ہے،اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد پالیسی فریم ورک کو حتمی شکل دی جائے گی،پالیسی فریم ورک کے تحت گلیشیئرز کے تحفظ پر آنے والی فنڈنگ کا تخمینہ لگایا جارہا ہے،فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے بعد پالیسی کی سمری وفاقی کابینہ کو منظوری کے لیے ارسال کی جائے گی ابتدائی مسودہ کے مطابق پاکستان میں گلیشیئرز جی بی، آزاد کشمیر، دیر، سوات اور چترال کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان میں واقع ہیں،یہ گلیشیئرز پاکستان کی پانی کی فراہمی، ماحولیاتی توازن اور حیاتیاتی تنوع کے لیے اہم ہیں،پاکستان میں برف اور گلیشیئرز کا پگھلنا دریائے سندھ کے بہاؤ کا تقریباً نصف حصہ بناتا ہے،دریائے سندھ 268 ملین افراد کی زندگی، زراعت اور خوراک کی ضروریات پوری کرتا ہے۔
کلاوڈ برسٹ سے مظفر آباد کے علاقے کوٹلہ میں مسجد شہید،پانچ مکانات تباہ،ایک خاتون تباہ
پاکستان میں گلیشیئرز کے تحفظ اور آبی وسائل کی حفاظت کیلئے مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے،ماحولیاتی تبدیلی، پانی، خوراک اور آفات سے بچاؤ کے شعبوں میں مضبوط اشتراک ضروری قرار دیا گیا ہے،قومی ماحولیاتی، پانی، خوراک اور آفات سے بچاؤ کی پالیسیوں کو ہم آہنگ کیا جائے،فریم ورک میں وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر ہم آہنگی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت پر زور دیا گیا ہے،پ
پلاسٹک آلودگی کی “زہریلی لہر”سے انسانی حقوق کو خطرہ
الیسی کے تحت وفاقی، صوبائی اور مقامی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے،اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور بین الشعبہ جاتی روابط سے گلیشیئرز کا تحفظ ممکن ضروری ہے،ہم آہنگ پالیسیوں سے کمزور طبقات کا تحفظ اور موسمیاتی لچک میں اضافہ ممکن قرار دیا گیا ہے۔