حکومت نے تاجر برادری کے تحفظات دور نہ کئے تو بجٹ مسترد کرکے سڑکوں پر ہونگے
اسلام آباد ۔۔۔

مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے وفاقی بجٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں اصلاحات کی کوئی بات نہیں کی گئی ۔چودہ ھزار ارب سے زائد کے ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش سے معیشت کا حجم مزید سکڑے گا ۔گزشتہ سال کی نسبت 2000 ھزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز کے نفاذ سے صنعت و تجارت کا چلنا ناممکن ھو گا ۔
سولر پینل خریدنے والوں بجلی گرادی گئی ، سولرپینل کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد
انہوں نے کہا ہے کہ 6500 ارب سے زائد کا خسارہ کا بجٹ اعداد و شمار کے ھیر پھیر کے سوا کچھ نہیں ۔ 8500 ارب روپے سے زائد سود کی ادائیگی اور قرضوں سے نجات کا کوئی قابل عمل طریقہ بجٹ میں موجود نہیں ۔پٹرولیم مصنوعات پر لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے لیٹر کر کے معیشت اور عوام پر پٹرول بم گرا دیا گیا۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنے کے بجائے پرانے فائلرز پر ہی ٹیکس کے بوجھ میں اضافہ کیا جا رھا ھے ۔بینکنگ ٹرانزیکشن پر ٹیکس کی اسکیم ماضی میں ناکامی کا شکار ھو چکی ۔ پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی کے نفاذ سے مہنگائی بڑھے گی جسے فی الفور واپس لیا جائے ۔
کاشف چوھدری نے مزید کہا ہے کہ بجٹ میں رئیل اسٹیٹ کنسٹرکشن سیکٹر پر ٹیکسز کی شرح کو کم کرنے سے روزگار کے مواقع پیدا ھونگے ۔ فارما سیکٹر پر ٹیکسز کی شرح میں کمی سے ادویات کی قیمتیں کم ھونگی ۔ سپر ٹیکس سمیت تنخواہ دار طبقہ کے ٹیکس سلیب میں معمولی کمی کا خیر مقدم کرتے ھیں۔بجلی کی بنیادی قیمت کو کم اور 13 قسم کے ٹیکسز کے خاتمے کے بغیر معیشت کی ترقی ممکن نہیں
پاکستان اب ٹیک آف کی پوزیشن میں آ گیا ہے
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستانی کاروباری طبقے اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ پیش کیا جائے۔ فائلرز اور نان فائلرز کا ڈرامہ ختم کیا جائے ۔ایف بی آر آفیسرز کو فنانس بل کے زریعے لامحدود اختیارات دینے سے کاروبار کرنا مشکل ہو جائے گا بجٹ میں صنعتکاروں و تاجروں کیلئے پیچیدہ و ٹیکنیکل الفاظ کی تفصیلات کا تجزیہ کرنے کے بعد تبصرہ و حکمت عملی دیں گے ۔حکومت نے تاجر برادری کے تحفظات دور نہ کئے تو بجٹ مسترد کرکے سڑکوں پر ہونگے