
وفاقی بجٹ 2025-26 کے فنانس بل پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس
وفاقی بجٹ 2025-26 کے فنانس بل پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر مملکت بلال اظہر اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے شرکت کی۔ کمیٹی نے سیلز ٹیکس تجاویز پر تفصیلی جائزہ لیا، جس میں اسٹیشنری آئٹمز پر ٹیکس کو صفر کرنے کی سفارش کی گئی۔ ایف بی آر نے کورئیر سروسز کو کلیکشن ایجنٹ بنانے کی تجویز دی، جبکہ ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے لیے مزید ترامیم کی منظوری دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی بجٹ 2025-26 کے فنانس بل پر شق وار جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیلز ٹیکس تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ سندھ ریونیو اتھارٹی کی جانب سے کورئیرز کے ذریعے خدمات پر ٹیکس وصولی پر اعتراض اٹھایا گیا، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت صرف گڈز کی ڈیلیوری پر سیلز ٹیکس وصول کرے گی جبکہ خدمات پر ٹیکس وصولی نہیں کی جائے گی۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن فروخت پر سیلز ٹیکس صارف سے وصول کیا جاتا ہے لیکن وہ سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوتا، اس لیے کورئیر کمپنیوں کو ٹیکس کلیکشن ایجنٹ بنانے کی تجویز دی گئی ہے کیونکہ انہیں سامان کی نوعیت اور رسید کا علم ہوتا ہے۔
اجلاس میں اسٹیشنری آئٹمز پر سیلز ٹیکس صفر کرنے کی سفارش کر دی گئی جبکہ آن لائن اشیاء پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی ایف بی آر کی تجویز منظور کر لی گئی۔فنانس بل میں شامل دیگر نکات پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی اشیاء پر سیلز ٹیکس اصل ریٹیل قیمت پر عائد ہو گا اور چلنگ چارجز کو پانچ فیصد تک محدود کر دیا گیا ہے تاکہ کمپنیاں لاگت کے برابر چارجز دکھا کر ٹیکس بچانے سے باز آئیں۔ٹیکس فراڈ سے متعلق گفتگو میں بتایا گیا کہ بعض ادارے جعلی پیپر ٹرانزیکشنز کر کے کیش وصول کر کے چیکس جاری کرتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
سینیٹر محسن عزیز اور شبلی فراز نے ٹیکس چوری کے خیال کو قانون میں شامل کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا جبکہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے مطالبہ کیا کہ قانون کی زبان عام فہم ہونی چاہیے اور غیر ضروری تشریحات کو حذف کیا جائے۔چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ ٹیکس چوری میں بااثر افراد ملوث ہیں، حتیٰ کہ ایک سابق سینیٹر کا نام بھی آیا، جس پر سینیٹر احمد خان نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے اپنے لوگ بھی اس میں ملوث ہیں۔