ایران اسرائیل جنگ میں ایران سے ملحقہ پاکستان کا صوبہ بلوچستان اس وقت پٹرول کے بحران سے گزر رہا ہے ۔پٹرولیم ایسوسی ایشن

کے مطابق ایران سے اسمگل شدہ پٹرول جو کہ بلوچستان کے پچانوے فیصد پٹرول پمپش پر استعمال ہوتا ہے ،جنگ لگنے کے باعث کیونکہ سپلائی رک گئی اس لیے اس لیے سو میں سے 90پٹرول پمپس بند ہو گئے ہیں ۔
چند پٹرول پمپ جو کھلے ہیں وہاں پٹرول پانچ سے 600روپے لیٹر فروخت ہو رہا ہے ۔
پیٹرول نہ آنے سے بلوچستان کے شمال بالائی اضلاع چمن، قلعہ عبداللّٰہ، پشین، زیارت، لورالائی، دکی، ہرنائی میں پیٹرول کا بحران ہے۔
پٹرول ختم ہونے پر ڈاکو لوٹا ہوا مال چھوڑ کر فرار
انتظامیہ کا کیا کردار ہے
:::::::::::::::::::::::::::::::
اس حوالے سے چمن میں کارروائی کرتے ہوئے قیمت سے زائد پیسے وصول کرنے پر پٹرول پمپ مالکان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے تاہم یہ

اس مسلے کا حل نہیں ۔
پیٹرول بحران پر قابو پانے کے لیےکوئٹہ میں موجود پٹرول ڈیلز سے رابطہ کیا گیا ہے ۔
جس سے اس بات کی امید پیدا ہوئی ہے کہ جلد یہ بحران ختم ہو جائےگا
ایران سے اسمگل شدہ پٹرول دیگر صوبوں میں کیسے پہنچتا ہے
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
ایران بارڈر اور ملحقہ علاقوں میں اسمگلنگ روکنا مشکل ہے تاہم دیگر صوبوں میں بھی ایرانی پٹرول فروخت ہوتا ہے ،تو یہاں سوال یہ

پیدا ہوتا ہے کہ دیگر صوبوں میں اسمگل شدہ پٹرول کیسے پہنچتا ہے ۔ذرائع کے مطابق ایران سے پٹرول پاکستان دو راستوں سے لایا جاتا ہے جن میں دلبدین اور گوادر شامل ہیں ۔
اسمگلنگ کے لیے پٹرول گیلنوں میں گاڑیوں کے ذریعے ماشکیل منتقل ہوتا ہے ۔اور یہاں سے ڈیلرز کو پٹرول سپلائی کیا جاتا ہے ۔ماشکیل میں ہی اسمگل شدہ پٹرول کی قیمت طے ہوتی ہے اس کے بعد بلوچستان کے مختلف ذریعوں سے صوبے کے مختلف علاقے تک پہنچاتے ہیں۔اور پھر پنجاب کے پی کی جو
سرحدیں بلوچستان سے ملتی ہیں وہاں پر منتقل کیا جاتا ہے ۔
پی ایس او ڈپو سے کروڑوں کا پٹرول سرنگ بنا کر چوری کر لیا گیا
اسمگلنگ سے پاکستان کو مالی نقصان کتنا ہوتا ہے
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
ذرائع کے مطابق غیر قانونی سپلائی پاکستان کی سالانہ کھپت کا 14فیصد ہے ،جس کےنتیجے میں معاشی اعتبار سے پاکستان کو کروڑوں

روپے کا نقصان ہوتا ہے ۔
ایک غیر سرکاری ادارے کی رپورٹ کے مطابق تیل کے 200 سے زائد اسمگلروں کے ساتھ ساتھ حکومتی اور سیکورٹی اہلکاروں کی نشاندہی کی گئی ہے جو تیل کی منافع بخش غیر قانونی تجارت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔روزانہ کی بنیاد پر 2ہزار گاڑیاں جن میں سے ہر گاڑی 32 سے 34سو لیٹر تیل لے جا سکتی ہے ،روزانہ سرحد کے ذریعے اسمگلنگ میں ملوث ہیں ۔روزانہ کی بنیاد پر 13سو کشتیاں جو 16 سے 2ہزار لیٹر تیل اسمگل کر سکتی ہیں اس
اسمگلنگ میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔
سیکورٹی ادارے کیا کہتےہیں
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ تیل کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ایران کے ساتھ ملک کی 900 کلومیٹر سے زیادہ طویل سرحد پر سیکیورٹی بڑھانے کے لیے کوششیں جاری ہیں