
فاٹ میں ٹیکس چھوٹ ملے گی یا نہیں
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے فنانس بل کے تحت مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا-کمیٹی نے ملک کے بڑے بڑے کلب پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی-چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہاکہ کئی کلب لوگوں کی عیاشی کے لیے بنے ہوئے ہیں،بڑے بڑے کلبوں نے اربوں روپے اپنے اکاؤنٹس میں رکھے ہوئے ہیں،ایک ایک ملین ڈالر کی زمین ہے ، چند لوگ عیاشی کر رہے ہیں،کسی بھی کلب کے منافع پر ٹیکس لگایا جائے گا-چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 6 لاکھ روپے تک سالانہ انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے،سالانہ6 لاکھ سے12 لاکھ روپے سالانہ آمدن ٹیکس 2.5 فیصد ہوگا،ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک ہزار روپے ٹیکس دینے سے کوئی آسمان نہیں گرے گا-
سولرپینل پر18فیصد ٹیکس عوام پر بوجھ قرار۔خزانہ کمیٹی نے ٹیکس مسترد کر دیا
سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ انکم ٹیکس چھوٹ کی سالانہ حد 12 لاکھ روپے ہونی چاہیے،آج 50 ہزار روپے کی ویلیو 42 ہزار روپے ہوچکی ہے-کمیٹی نے آن لائن کامرس پر ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کردی -سینیٹر انوشہ رحمان نے کہاکہ ای کامرس پر انکم ٹیکس لگانے کی مخالفت کرتے ہیں،حکومت دکانداروں پرٹیکس لگانے کی بجائے آن لائن کاروبارکےپیچھے پڑ گئی ہے-کمیٹی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نان فائلرز پر پابندیاں لگانے کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا-چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے،نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد کی حد مقرر کرنے کی تجویز ہے یعنی نان فائلرز ایک کروڑ 30 لاکھ روپے مالیت تک کی جائیداد خرید سکے گا،سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے،
آئی ایم ایف اور حکومتی معاشی ٹیم کے درمیان بجٹ مذاکرات، نان فائلر کے خلاف سخت کارروائی،تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس چھوٹ دی جائے گی
اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے ،بعد ازاں کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی منظوری دے دی-وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہاکہ گذشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے،نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں-کمیٹی نےآن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی-چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز دو دو کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں،اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا