
غلطی کرو اللہ تے پا دیو۔۔۔۔۔ذمہ داری سے بھاگو
مسجد جاو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ اللہ کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔روزہ رکھو نماز پڑھو،اور بسم اللہ کر کے لوگوں کو چونا لگاو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الحمد ماحول پاکیزہ ہے ۔۔۔۔۔مدرسوں کا مساجد کا ۔۔۔۔۔۔۔ہمار بحثیت مسلمان ہونے کا ۔۔۔۔۔۔۔
خباست کا ایک دور چل رہا ہے ۔۔۔انکھیں کھولو تو سب آپ کو شیشے کی طرح نظر آئے گا۔۔۔یہ ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان اور اس میں بسنے والے میرے سمیت میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں کا ۔۔۔۔
اللہ مالک ہے جی ،بس کیا کریں جی اللہ کی مرضی ،بس جی جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے ،اللہ کی مرضی کے بغیر پتابھی نہیں ہلتا ہماری کیا مجال ہے ۔۔۔یہ فقرے تو آپ نے سنے ہوں گے لیکن شاید کبھی غور نہیں کیا ؟
یا اگر کبھی غور کیا بھی تو اسلامی عینک پہن کے ،ہلکی عینک سائیڈ پر کریں اور بغیر عینک کے دیکھتےہیں یہ ہے کیا۔۔۔ہم مسلمان پیدا ہو گئے ،اللہ کا احسان ۔۔۔یقین کریں جتنا شکر ادا کریں کم ہے ۔کلمہ گو ہیں یہ ہماری خوش قسمتی ہے ،ورنہ بندے ہیں ہم بڑے کام سے گئے گزرے ۔۔۔۔
تو حضؤر والا تمہید تو باندھ لی لیکن اس کے پیچھے کیا عناصر کار فرما ہیں ،وہ ہیں ہمارا اللہ پر اعتماد،اعتقاد،جو کہہ لیں زیرو ہے جی ۔۔۔اور میں وثوق سے کہتا ہوں زیرو سے بھی نیچے ہے ۔۔۔میں کم از کم اپنے آپ کو تو اس درجے میں رکھتا ہوں ۔۔۔۔
ہم غلطی کرتے ہیں ،بے ایمانی کرتے ہیں ،اپنی نالائقی چھپاتے ہیں ،اور سارا ملبہ اللہ پر ڈال کر چلو اگلے اسٹیشن چلیں کے فارمولے پر سختی سے عمل پیرا ہیں ۔
میرے بڑے ہی اچھے دوست ہیں انہون نے مجھے قصہ سنایا کہ امریکہ میں ان کا دوست ہے اس نے بتایا کہ اس کے پاس دل کے مریض جن کا اس نے علاج کرنا ہے اس کی تعداد 50 سے اوپر ہے ۔۔۔تو تم بتاو سب سے کم عمر مریض کتنے سال کا ہو گا ۔۔۔ہم نے بھی تکا مارا اور اپنے مشاہدے کی بنیاد پر بتایا کہ 30 سال 35 سال ،لیکن ان کا جواب سن کر حیرانی ہوئی ،کہ سب سے کم عمر مریض 90 سال کا ہے ۔۔۔ہمارے طرف تو 90 سال والے کے مقبرے پر 500 چڑھاوے چڑھ جاتےہیں اللہ کی مرضی سے ،اور ہمارے ہاں میں نے پریکٹیکل دیکھا میری دادی کو اسپتال میں لے گئے 80سال سے اوپر تھی ان کی عمر اور ڈاکٹر ایسے دیکھ رہے تھے کہ یار یہ بوڑھی پہلے بونس پر ہے دعا کریں جی ۔بس اللہ نے زندگی کے سانس اتنے ہی لکھے ہون گے ،(ویسے منہ سے نہیں بولے لیکن ایکسپریشن الحمد اللہ یہی تھے)
لیکن کافروں کے ملک میں ایسا نہیں ،کیونکہ ان کے پاس (اللہ کی مرضی)والا جملہ نہیں ،اگر ان کے ہاتھ سے کسی مریض کا ع،غ ہو جاتا ہے تو انہیں کٹہرے میں جانا پڑتا ہے ،جواب دہی ہوتی ہے ،کہ بتاو کیون مرا ،کیسے مرا،کیا ہوا وغیرہ وغیرہ ۔ہمارے ہاں تو خود احتسابی یا اخلاقی جرت تو کہیں دور گھاس چرنے گئی ہوئی ہے ۔۔۔۔
کیونکہ ان کے پاس اللہ نہیں تو وہ کس کے سر ڈالیں ،بس یہی فرق ہے ،تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ پاک ہمیں اشرف المخلوقات کا درجہ اس لیے نہیں دیا کہ جو کرو اللہ پر ڈال کر اپی ذمہ داری سے مبرا ہو جاو۔۔
اشرف المخلوقات کا مطلب یہ ہے کہ سوچو سمجھو ،جو مالک کے احکامات ہیں ،ان کو پریکٹس کرو،نہ کہ اپنی نالائقیاں اللہ کے کھاتے میں ڈال کر چلتے بنو۔۔۔