
عوام کو ذلیل کرنے کے بعد اب گندم برائے فروخت ہے ۔۔
وہی گندم جس کے باعث گزشہ سال پاکستانی عوام کو تپتی دھوپ میں لائنوں میں لگنا پڑا۔ آٹے کے ایک تھیلی کیلئے کئی کئی اسٹورز چھان مارنا پڑا۔ خواتین و مرد ، بزرگ و بچے ،ایک تھیلے کیلئے دربدر کی ٹھوکریاں کھاتے رہے ، وہی گندم اور وہی آٹا جس پر کئی جانیں گئیں ۔ وہی گندم جو اسٹورز میں سڑتی اور گھلتی رہی اورغریب و عام پاکستانی آٹے کے لیے ترستے رہے ۔
صرف اپنے کمیشن کے چکر میں پہلے اربوں روپے ضائع کرکے گھٹیا کوالٹی کی گندم بیرون ملک سے منگوائی گئی جسکی ضرورت بھی نہیں تھی۔ حالانکہ اسٹورز میں گندم موجود تھی جو بعد میں گھل سڑ گئی ۔ جو کیڑے مکوڑوں کی خوراک بنی لیکن انسان کودھرتی پر خدا بنے انسان ترساتے رہیں
یہی نہیں ملک کے کمیشن کے چکر میں منصوبے کے تحت کسانوں اور کاشتکاروں کو تباہ کیا گیا،زراعت کی صنعت کو دھچکا پہنچا دیا گیا ۔ اسی وجہ سے ان سے گندم کی خریداری نہیں گئی۔
کہا جارہا ہے کہ مزید گندم خریدنے کیلئے پیسے نہیں ہیں اورپاکستان کو مزید گندم کی ضرورت بھی نہیں ۔
اب پاسکو نے اشتہار دیا ہے کہ ہمارے گودام میں 13 ہزار میٹرک ٹن گندم ضائع ہورہی ہے۔ پلیز اسے کوئی خرید لے ۔ یقینی کوئی کمیشن مافیا ہے اس گندم کو اونے پونے داموں خرید کر پھر خوف منافع کمائے گا۔ یا تو یہ کہ یہ گندم بھی اسٹورز پر پڑے رہنے کے بعد انسانوں کے کھانے کے قابل نہیں رہی گی ،اس لئے اسکو نیلام کیا جارہا ہے۔
کس قدر گرے ہوئے لوگ ہیں ۔ایسا لگ رہا ہے کہ حکمران طبقہ ملک کا نظام چلانے کیلئے نہیں بلکہ عوام پر مسلط ایک سزا ہے جو پاکستانی عوام طویل عرصے سے بھگت ہے ہی