
تحریر ۔۔۔ مقصود منتظر

آدم کی تخلیق کے وقت فرشتوں نے یہ اعتراض کیا تھا کہ یہ انسان زمین پر فساد برپا کرے گا ۔ اس پر کائنات کے مالک اللہ نے کہا جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے ہو۔
غزہ میں نہتے انسان کے قتل عام اور اس پر مسلم امہ سمیت بڑی طاقتیں خاموش ہیں جبکہ دوسری طرف انسانیت کا درد رکھنے والے انسان بلا مذہب و ملت اور رنگ ونسل کے ظالم سے نفرت اور مظلوم سے یکجہتی کررہے ہیں ۔ اس کی مثال ۔۔ آل آیز آن رفح ۔۔۔ سوشل میڈیا ٹرینڈ ہے جس کے ذریعے دنیا بھر میں بسنے والے اور دل میں انسانیت کا درد رکھنے والے فالو کررہے ہیں ۔ یعنی اگر دنیا میں فساد اور ظالم ہیں تو وہیں مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے والے انسان بھی خالق کائنات کے اس امر پر مہر ثبت کرتے ہیں کہ جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے ہو۔۔
آل آئیز آن رفح۔۔۔ سوشل میڈیا کا مقبول ٹرینڈ دنیا بھرمیں تیزی سےپھیل رہا ہے۔ پیر سے اب تک تقریبا چھیالیس ملین سے زائد انسٹاگرام اسٹوریز اس ٹرینڈ اوراے آئی تصویر کے ساتھ شیئر ہوچکی ہیں۔ دنیا بھر کے مشہور شخصیات اور بالی ووڈ ادکاروں سمیت ہزاروں لوگ اس ٹرینڈ کو فالو کرچکے ہیں۔
یہ فلسطین کے حق اور اسرائیل کے مخالف ٹرینڈ ہے جس کا مقصد دراصل اسرائیلی جارحیت کے شکار مظلوم و محکوم اورنہتے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرنا ہے۔ اس ٹرینڈ کی تصویر اے آئی ٹول کی مدد سے جنریٹ کی گئی ہے ۔ آل آیز آن رفح سلوگن کا مقصد اسرائیل کے ہاتھوں تباہ شدہ غزہ کے جنوبی علاقے رفاہ کی صورتحال پر دنیا بالخصوص عالمی برادری کی توجہ مرکوز کروانی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یاد رہے اسرائیل فورسز نے غزہ میں حملے شمالی علاقوں سے شروع کیے تھے جس کے نتیجے میں بچے کھچے لوگوں کوگھر بار چھوڑ کر جنوبی علاقہ رفاہ کی طرف نقل مکانی کرنا پڑی لیکن ظالم نے انہیں یہاں بھی سکون سےجینے نہیں دیا اور پناہ گزین کیمپوں میں عارضی ٹینٹوں میں مقیم نہتی خواتین اور بچوں پر آگ و بارود برسانا شروع کردیا ۔ شمالی علاقے میں اسرائیل بے لگام بمباری کے باعث فروری سے اب تک تئیس لاکھ فلسطین رفا کا رخ کرچکے ہیں ۔
اس سال فروری میں ڈبلیو ایچ او کے غزہ میں نمائندے ریچرڈ ریک نے ایک بیان میں آخر پر جملہ کہا کہ تھا کہ
all eyes are on the impending Rafah offensive
اسی جملے کو برطانیہ میں مقیم فلسطینی نژاد آرٹسٹ امیرا کاوش نے مختصر کرکے آل آیز آن رفح میں تبدیل کیا اور اے آئی کی مدد سے ٹرینڈ کیلئے وہ شاندار تصویر جنریٹ کی جسے اب چھیالیس لوگ شیئر کرچکے ہیں ۔

اس ٹرینڈ اور تصویر کی جنریشن کے بعد جہاں کہیں بھی فلسطینیوں کے حق میں مظاہرہ ہوا تو اس میں پلے کارڈز پر یہ ٹرینڈ بھی نمایاں نظر آیا ۔سوشل میڈیا پر بھی یہ ٹرینڈ وائرل ہوگیا ۔
اتوار کو اسرائیلی جنگی طیاروں نے رفا میں بمباری کرکے پنتالیس جبکہ دو دن بعد پھر بمباری کی جس کے نتیجے میں بارہ فلسطینی شہید ہوئے
ٹرینڈ کی تصویر دکھتی کیسی ہے
اے آئی ٹول کی مدد سے بنائی گئی تصویر میں رفا کا وہ کیمپ دکھایا گیا جس پر اسرائیل نے نشانہ بنایا ۔ اس کا آسمان اسرائیلی بموں کے دھوئیں سے سرمئی ہے اور وہاں خیموں کی کوئی منظم قطاریں نہیں ہیں۔ جلتے بجتے ٹینٹوں کے اندردھواں اٹھ رہا ہے اور ہر طرف ملبہ بکھرا ہوا ہے اور تباہی کے مناظر دکھ رہے ہیں
ٹرینڈ میں دنیا کی نامور شخصیات شامل،
اب تک انسانیت کا درد رکھنے والے کروڑوں لوگ فلسطینوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرچکے ہیں ۔
ٹرینڈ کو امریکی ،برطانوی اور بھارتی ادارکاروں اور ادکاراوں نے بھی اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کرکے لوگوں سے خراج تحسین سمیٹا ۔
امریکی ماڈل بلا حدید،ائیرلینڈ کی اداکارہ نیکولا ، امریکی رائٹر حسن منہاج ۔ برطانوی ایکٹر جمیلہ جمیل ، بھارتی ادکار ورن دھون ، پرینکا چوپڑا ، عالیہ بھٹ ،کرینہ کپور،ریشمکا مدانہ بھی زندہ ضمیر کا ثبوت دیتے ہوئے مظلوم سے یکجہتی اور ظالم سے نفرت کا اظہار کرچکی ہے۔
بات یہی نہیں رکتی ۔ اسرائیل نے اس مقبول اور تیزی سے پھیلتے ٹرین کا تدارک یا مقابلہ کرنے کیلئے ایک ٹرینڈ شروع کیا ۔
WHAT YOUR EYES FAIL TO SEE
نامی ٹرینڈ بھارت میں اسرائیل کے سفارتخانے نےبنایا ۔ اس ٹرینڈ کے ذریعے اسرائیل یہ بتانا چاہ رہا ہے کہ جب تک ان کے تمام مغوی بازیاب نہیں ہوں گے ان کی طرف سے بربریت جاری رہے گی ۔ یعنی یہ ایک دھمکی آمیز ٹرینڈ ہے اور جنگ جاری رکھنے کا اعلان بھی ہے ۔
اس کے برعکس آل ایز آن رفح ایک ایسا جملہ ہے جو فلسطین بالخصوص رفاہ میں نہتے اور مظلوم انسانوں کی نسل کشی کی طرف اشارہ کررہا ہے۔
آل ایز آن رفح ۔۔اس سوشل میڈیا ٹرینڈ نےکرہ ارض پر سوئی ہوئی انسانیت کا جگا دیا اور یہ امید دلائی کہ کسی خطے یا کسی مذہب کے مظلوم انسانوں کو بچانے کیلئے صرف ان کا ہم مذہب یا ہم وطن ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ درد دل ہونا چاہیے اور انسانیت کیلئے تڑپ اور مظلوموں کے ساتھ محبت ہونی چاہیے۔ یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ یہ کسی مسلمان حکمران ، سپہ سالار یا کسی اداکار یا کسی اور اہم شخصیت کی وجہ سے مقبول نہیں ہوا بلکہ غیر مسلم شخصیات کی جانب سے فالو کرنے کے بعد ہی یہ ٹرینڈ چل پڑا اور اس شاعر کی علمی تشریح ہوگئی کہ پاسبان مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے ۔
ایک اور اہم بات درج کرنا بھی ضروری ہے کہ اب سوشل میڈیا وہ طاقت بن چکا ہے جس کے ذریعے کوئی انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے یا بڑی سے بڑی طاقت کی بنیادوں کو ہلایا جاسکتا ہے ۔ اس طاقت کو نظر انداز نہ کریں ۔ جو بھلائی اور انسانیت پکار رہی ہو وہاں اس چڑیا کی طرح نکلو جو آتش نمرود کو بجانے کیلئے چونچ میں پانی کا ایک قطرہ لیکر اڑ رہی تھی ۔