کہتے ہیں قانون سب کیلئے برابر ہوتا ہے لیکن ایسا ہمارا ہاں بالکل بھی نہیں ۔ذرا یہ کھرا سچ ملاحظہ تو فرمائیں
ایک روز قبل اسلام آباد کے شاہراہ دستور پر برطانوی کی خاتون سفیر کی تیز رفتار گاڑی نے وفاقی پولیس کے ایک اہلکار کو کچل دیا ۔ تیز رفتار گاڑی کی زد میں نے آنے والا اہلکار شدید زخمی ہوا اور اس وقت وہ اسپتال میں زیر علاج ہے ۔ اب اس معاملے پر کئی سوالات عام انسان کے ذہن میں جنم لے رہے ہیں ۔
زخمی اہلکار اسپتال میں زیر علاج ہے
پہلی بات اہلکار ابھی تک ہسپتال میں ہے ، اور ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ اہلکار قومہ میں بھی جا سکتا ہے۔
دوسری بات اسلام آباد پولیس کے آفیشل پیج سے دعویٰ کیا گیا کہ خاتون کی گاڑی تھانہ سیکرٹریٹ شفٹ کر دی گئی ، حقیقت یہ ہے کہ گاڑی تھانہ شفٹ نہیں کی گئی ، ویسے میں بھی حیران تھا کہ ہمارا اور برطانیہ کا قانون ایک جیسا کیسے ہو گیا۔
تیسری بات اہلکار کو زخمی کرنے والی خاتون ابھی تک متاثرہ اہلکار کو ہسپتال ملنے تک نہیں آئی ، کوئی داد رسی نہیں کی ، معذرت تک نہیں کی ، کیوں کہ یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
ہم مسلمان ہو کر بھی پیچھے کیوں رہ گئے ، اگر یہ خاتون اپنے آبائی وطن برطانیہ میں اس طرح قانون شکنی کرتی تو ابھی تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتی ، افسوس کہ قانون کا احترام اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے دعوے دار ہمارے ملک میں آ کر ہڈ حرام ہو گئے ، اور ہمارا کوئی لیڈر بھی کسی برطانوی شہری کو برطانیہ چھوڑ کر اپنے آبائی وطن پاکستان میں بھی زخمی کرتا تو ابھی سلاخوں کے پیچھے ہوتا۔
میرے خیال میں غیرت اور قانون کا تقاضا ہے کہ اس اہلکار کو انصاف فراہم کیا جائے ، اگر انصاف نہیں مل سکتا تو کم از کم اسکو دیکھنے ہی چلی جائیں یہ خاتون۔