
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سید فرہاد علی شاہ کو اب تک بازیاب کرا کر اس عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا ہے، تمام حقائق اور واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ فرہاد علی شاہ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے اور اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ریاستی ادارے فرہاد علی شاہ کو بازیاب کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ اس جبری گمشدگی کا سفر جو 15 مئی کو تھانہ لوئی بھیر اسلام آباد کی حدود سے شروع ہوا، بالاخر 29 مئی کو تھانہ دھیر کوٹ آزاد کشمیر کی حدود میں مضحکہ خیز طور پر قانونی دائرہ اختیار میں داخل ہو گیا۔ تفتیشی افسر کے مطابق فرہاد علی شاہ اس وقت عدالتی تحویل میں ہیں۔ حقائق اور ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ فرہاد علی شاہ کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتی ہے اور فرہاد علی شاہ کی بازیابی سے متعلق درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹانے کا حکم دیتی ہے۔ رجسٹرار آفس تمام جبری گمشدگیوں سے متعلق مقدمات کو یکجا کر کے چیف جسٹس کے سامنے پیش کرے تاکہ چیف جسٹس جبری گمشدگیوں سے متعلق مقدمات کی سماعت کیلئے لارجر بینچ کی تشکیل کریں۔