
report:Ayesha Noor
آم ہر خاص وعام کا پسندیدہ پھل ہے اس کی سینکڑوں قسمیں ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ مشہور زمانہ چونسا آم کو یہ نام کس نے دیا؟۔۔۔ دلچسپ معلومات ہم آپ کو بتاتے ہیں۔۔۔ آم کومنفردذائقے کی وجہ سے پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔۔ آم دنیا بھر میں ہر عام و خاص کا پسندیدہ پھل ہے۔ آم نے برصغیر پاک وہند کے شعرا کو بھی اپنا گرویدہ بنا لیا۔۔ مرزا غالب آم کے اتنے رسیا تھے کہ کہا کرتے ’’آم زیادہ ہوں اور میٹھے ہوں۔‘‘ اور ایک بار انہوں نے کہا کہ آم صرف گدھے نہیں کھاتے۔‘‘ گرما کی انٹری کے ساتھ ہی ہر سو میٹھے آموں کی بھینی بھینی خوشبو پھیلی ہوئی ہے۔بھئی پھیلے بھی کیوں ناں۔۔ مارکیٹ میں آموں کی درجنوں نہیں۔۔۔ سینکڑوں اقسام ہیں۔۔۔
مشہور اقسام میں چونسا، سندھڑی، دسہری، انور رٹول، گلاب پاس، فجری، لنگڑا، سرولی سمیت ان گنت نام ہیں۔۔۔ لیکن جو درجہ چونسا آج کا ہے وہ کسی اور کا نہیں۔۔۔۔ آم کے شوقین اکثر افراد کی اولین پسند چونسا ہی ہوتی ہے۔۔۔۔ عوام سمجھتی ہے کہ شاید اس آم کو چوس کر کھانے کی وجہ سے چونسا آم کہتے ہیں۔۔۔۔ مگر ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ یہ نام اس کی خاصیت نہیں بلکہ ایک جنگی میدان کی وجہ سے پڑا۔ جی ہاں۔۔ بالکل ۔۔۔ اس آم کو چونسا آم کا نام افغان بادشاہ شیر شاہ سوری نے دیا تھا۔۔۔ تاریخ بتاتی ہے کہ شیر شاہ سوری نے 1539 کی جنگ میں مغل بادشاہ ہمایوں کو جس مقام پر شکست دی وہ بہار کا علاقہ چوسا تھا جو آم کے حوالے سے بھی مشہور تھا۔
شیر شاہ نے اس جیت کا جشن اپنے پسندیدہ آم سے منایا اور اسی روز اس کو ’’چونسا‘‘ کا نام دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی جیت کے تحفے کے طور پر یہ آم اطراف کے سرداروں کو بھی بھیجے۔