
کرہ ارض پر ارض جنت وادی کشمیر میں آج کل سیاحوں کا خاصا رش ہے. جھیل ڈل کے ہاوس بوٹس فل ہوچکے ہیں. گلمرگ اور پہلگام سمیت دیگر سیاحتی مقامات پر بھی ریسٹ ہاوسز کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں. سری نگر کے ٹیولپ گارڈن میں روزانہ ہزاروں سیاح سیر کرنے آتے ہیں.
کچھ سالوں سے وادیِ کشمیر سیاحوں کی جنت بن چکی ہے. بھارت امریکا برطانیہ سمیت دنیا بھر کے لوگ سیاحت کے غرض سے یہاں کا رخ کرتے ہیں… چونکہ دنیا بھر میں سیاحت اور ایڈونچر کے رجحان میں تیزی آچکی ہے ایسے میں وادی گل پوش بھی سیاحوں اور ایڈونچر کے شوقین افراد کی بہترین ڈسٹینیشن بن چکی ہے .
لیکن جو لوگ پہلی پہلی بار کشمیر کا رخ کرتے ہیں انہیں سری نگر اور دیگر مقامات پہنچ کر بھلا کون سا جھٹکا لگتا ہے. یہ پہلو انتہائی دلچسپ اور غور طلب بھی ہے…
حال میں سری نگر کا باغ گل لالہ سیاحوں کیلئے جب کھولا گیا تو ہندوستانی شہریوں نے بڑی تعداد میں وادی کا رخ کیا. یہاں پہنچ کر یہ لوگ جنت نظیر وادی کے دلکش نظاروں اور خوبصورت موسم سے ایک دو دن لطف اندوز تو ہوئے لیکن بیشتر کا بجٹ جواب دے گیا. کیونکہ کشمیر کی سیر و تفریح اتنی سستی نہیں جتنا انڈین شہری سوچ کر آئے تھے. امیر لوگوں کو تو خیر اثر نہیں پڑتا مگر متوسط طبقے کو یہاں کی مہنگی سیر و سیاحت نے چند روز میں ہی واپس بھارت بھاگنے پر مجبور کیا.
وادی کشمیر کا کلچر اور رہن سہن چونکہ اس خطے میں بسنے والی دیگراقوام سے سرے سے ہی مختلف ہے اور یہاں کے ٹورسٹ سپارٹس پر رہائش و طعام اتنا سستا نہیں جتنا بھارت میں ہے.
مثلاً کوئی عام بھارتی جھیل ڈل کے پانیوں پر تیرتے ہاوس بورٹس پر قیام ایفورڈ نہیں کرسکتا. اسی طرح یہاں کے مشہور وازوان کا بھی عام بھارتی شہری کم ہی ٹیسٹ کرسکتے ہیں کیونکہ وازوان کا جتنا نام ہے اتنے ہی اس کے دام بھی اونچے ہیں.
گلمرگ میں گھڑسواری ہو یا ہوا میں معلق گنڈولا کیبل کار کی سواری. دونوں کیلئے جیب موٹی ہونی چاہیے. چھڑا چھاڑ بندہ ہو تو مہنگی سواری کا مزہ لے ہی لیتا ہے مگر فیملی ساتھ ہو تو جیب دیکھ کر ہی فیصلہ کرنا پڑتا ہے.
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بیشتر بھارتی سیاح کشمیر کے تفریحی بجٹ پر نالاں دکھائی دیئے. بعض نے توبہ توبہ کرکے کشمیر میں قیام کا پروگرام مختصر کرکے واپسی کی ٹکٹ کٹادی.
یہ تو مودی کے دیس واسیوں کی کہانی. اب ذرا امریکی اور برطانوی گوروں کا احوال بھی سنیں.
امریکی اور برطانوی سمیت دیگر ممالک کے سیاح کشمیر پہنچ کر یہاں کے نظاروں پر رشک کرتے ہیں. چونکہ ڈالر والے ممالک کے باشندوں کو جیب کی فکر زیادہ نہیں ہوتی ہے سو وہ کشمیر کی خوبصورتی سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں.
گورے اور گوریاں گلمرگ، سونا مرگ، پہلگام، اشمقام، نشاط اور شالیمار باغ پہنچ کر یہاں کی آبشاروں، جھیلوں، برف سے ڈھکی چوٹیوں اور سرسبز کھیت اور میدانوں کو دیکھ کر اپنے پروگرام کو بڑھا دیتے ہیں… وہ یہاں گزارنے والے ہر لمحے کو یادگار بناتے ہیں.
حال میں ایکواڈور کےاعلی سطح کے وفد نے کشمیر کی سیر کی. انہوں اپنے دورے کو یادگار بنانے کیلئے تمام سیاحتی مقامات کا وزٹ کیا. وفد میں شامل افراد کشمیر کی قدرتی خوبصورتی سے بے حد متاثر ہوئے.. انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پر ان مقامات کی دلکش مناظر کو بھی شیئر کیااورجو تعریف کی وہ اس شعر کی تشریح ہے
اگر فردوس بر روئے زمیں است
ہمیں است و ہمیں است و ہمیں است