
راولپنڈی ۔۔۔
بانی پی ٹی ائی نے اڈیالہ جیل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے سے سب واضح ہوگیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جانبدار امپائر ہی نہیں بلکہ ان کی ٹیم کا اوپنر بلے باز ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی انکی ٹیم کا دوسرا اوپننگ بلے باز ہے۔ ان کی تمام حرکات مفادات کا ٹکراؤ ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ انہیں دو تہائی اکثریت مل جائے اور امپائروں کو توسیع ملے۔۔۔
انہوں نے کہا ہے کہ واضح ہو گیا کہ قاضی فائز عیسی لندن پلان کا حصہ تھا۔ قاضی فائز نے قوم کے ساتھ فراڈ کیا۔ ہر حربے کے ذریعے ہماری نشستوں کو کم کیا جا رہا ہے۔ ہماری کوئی بھی پٹیشن نہیں سنی جا رہی سب کچھ بے نقاب ہو گیا ہے۔ تھرڈ امپائر ان کی پشت پر ہے اس کو بھی توسیع دی جانا ہے یہ ایک گروپ بنا ہوا ہے۔ نیب ترامیم کا کیس چل رہا تھا تب بھی کہا لیکن ہمیں نہیں سنا گیا۔ الیکشن سے پی ٹی آئی کو باہر رکھنا اور پارٹی کو اڑا دینا انکی کوشش تھی۔ اب سب بے نقاب ہو چکا ہے سارے پردے ہٹ چکے ہیں
عمران خان نے کہا ہے کہ محسن نقوی ایک یونین کونسل کا الیکشن نہیں لڑ سکتا لیکن یہ ملک کا کرتا دھرتا ہے۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ خود قاضی فائز نے بنوایا اور پھر تبدیل کر دیا ۔چیف جسٹس اس قانون سازی سے اپنی ڈکٹیٹر شپ قائم کر نا چاہتا تھا۔ اس قانون سازی سے جمہوری طریقے سے کیس لگنے کی خلاف ورزی کی گئی۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے حوالے سے منصور علی شاہ نے بالکل ٹھیک موقف اختیار کیا۔ جو جج کنٹرول نہیں ہوتا اس کو ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے
انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر حملے کے خلاف جمرات کو احتجاج کریں گے ۔جمعہ کو ہمارا اپنا احتجاج ہے اور ہفتے کو راولپنڈی میں جلسہ کریں گے ۔ جلسے کی اجازت نہ دی گئی تو احتجاج کریں گے۔ پاکستان مکمل طور پر پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے۔ یہ وہ مارشل لاء ہے جو ضیا اور مشرف کے مارشل لاء سے بھی سخت ہے۔ مشرف کے دور میں بڑے بڑے جلسے کیئے لیکن کبھی ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوا