اسلام آباد۔۔۔شیراز احمد شیرازی
پاکستان ریلوے منافع بخش ادارہ مگر اس کی سیکیورٹی کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ۔۔لاہور کےعلاوہ ملک بھر میں ریلوے اسکینر اور واک تھروز خراب ہیں ۔ قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں ریلوے سے متعلق ہوشربا انکشافات ۔۔ حکام نے بتایا کہ اکثر ٹریک کی حالت زار بھی ناقابل بیان ہے ،خراب اسکینر ٹھیک کرانے کے پیسہ نہیں ہیں۔۔
پاکستان ریلوے کی آمدن اربوں روپے میں لیکن اسٹیشنز اور ریلوے ٹریکس کی سیکورٹی انتظامات بہتر ہیں نہ ٹریکس کی صورتحال ۔۔۔ ریلوے پولیس نے پاکستان ریلوے کو درپیش خطرات سے متعلق سرخ بتی جلادی ۔۔۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی ذیلی کمیٹی میں ریلوے کے سیکیورٹی کے ابتر حالات کا انکشاف ہوا ہے ۔ ریلوے پولیس حکام نے بتایا کہ لاہور کے علاوہ ملک بھر میں ریلوے اسکینر اورواک تھرو گیٹ سارے خراب ہیں۔ کوئٹہ اسٹیشن کی دیوار بھی ٹوٹی ہوئی ہے، ہمارے پاس خراب اسکینر ٹھیک کرانے کے پیسہ نہیں ہیں۔۔۔
حکام نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ریلوے کے اکثر ٹریک کی حالت زار ابتر ہے ۔۔مین لائن کے علاوہ دیگر ٹریکس پر ایک ٹرین نہیں ہے۔۔ 22 سو کلومیٹر کے 25 سیکشن بند پڑے ہیں
کنوینر کمیٹی رمیش لال نے پوچھا کوئٹہ واقعہ کا ذمہ دار کون ہے؟
جواب میں ریلوے حکام نے کہا ہم لکھ کر دے دیتے ہیں یہ ریلوے پولیس کا کام نہیں،
کنوینر نے کہا کوئٹہ کو ایک ہائیس کا ڈرائیور چلاتا ہے۔۔ وزیراعظم کو لکھ کر بھیج دیتے ہیں کہ ان کا محکمہ ہے وہ خود دیکھیں
رمیش لال نے اجلاس میں سی او ریلویز کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ۔۔۔ کہا بدقسمتی ہے کہ ریلوے افسران کمیٹی کو سنجیدہ نہیں لے رہے ،محکمے کا بیڑا بھی خود غرق کیا ہوا ہے، سی او کے نہ آنے پر پرولیج موشن پیش کریں گے ؟