
حویلی ۔۔۔ رپورٹ ۔۔ شیراز احمد راٹھور
آزاد کشمیر کے ضلع حویلی کے ایک سکول نے ریاست کی حکومت اور انتظامیہ کے گڈ گورننس اور تعمیر و ترقی کے پول کھول دیئے۔ گورنمنٹ بوائز مڈل سکول چرون کی حالت قدیم دور کے درسگاہوں کی یاد تازہ کرتا ہے ۔
چالیس سال پرانا گورنمنٹ مڈل سکول چرون کی عمارت آٹھ اکتوبر 2005 کے زلزلے میں مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی۔ جس کے بعد اس عمارت کی جگہ کو ناقص قرار دے کر دوسری جگہ منتقل کرنے کا منصوبہ سامنے آیا تھا جس پر تاحال عمل درآمد تو دور کی بات محکمہ تعلیم اور حکومت ابھی تک سکول کی اراضی بھی ایوارڈ نہ کروا سکیں۔
اس علاقے کا یہ اکلوتا سرکاری سکول ہے جس میں علاقے کے بچے کھلے آسمان تلے تعیلم حاصل کرنے پرمجبور ہیں۔ کیونکہ اسکول کی عمارت اس قابل ہے ہی نہیں کہ اس میں تعلیم و تدریس کا عمل جاری رکھا جاسکے ۔
بچوں کے والدین اور یہاں نے معززین نے کئی بار حکومت اور محکمہ کو سکول کی خستہ حالت کی جانب توجہ مبزول کرانے کی کوشش کی لیکن نہ حکومت نیند سے جاگی اور نہ ہی محکمہ نے کوئی عملی اقدام کیا ۔ سکول کی خستہ حالت کی وجہ سے ننھے طالب علم سردی اور گرمی کے کھلے آسمان تلے علم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔ عمارت تو دور کی بات بچوں کے بیٹھنے کیلئے بھی کوئی مناسب انتظامات نہیں ۔ جس کی وجہ سے نہ صرف بچے پریشان ہیں بلکہ والدین کو بھی ہر وقت اپنے ننھے پیاروں کی فکر لاحق رہتی ہیں ۔
عوامی نمائندوں کی جانب سے کئی مرتبہ یقین دہانیوں کے باوجود یہ اس طرح کے بہت سارے تعلیمی ادارے حکومتی توجہ سے محروم ہیں۔