
اسلام آباد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کل رات کو اغوا ہونے والے صحافی وحید مراد کو اسلام آباد کچہری پیش کر دیا گیا۔۔ وحید مراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔۔
عدالت میں وحید مراد کا کہنا تھا ان پر کوئی تشدد نہیں ہوا ہے ۔ میری ساس کینسر کی مریضہ ہیں ۔ میری ساس کینیڈا سے علاج کرانے کے لیے آئیں ہیں، میں نے کہا اپنی شناخت کروائیں ۔ بیس منٹ پہلے مجھے ان کے حوالے کیا گیا ہے ۔
اس دوران وکیل ایمان مزاری نے کہا ہے کہ وحید مراد کو حبس بے جا میں رکھنے کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے ۔
جج عباس شاہ نے پوچھا وحید مراد کو کب گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کل رات گرفتار کیا گیا ۔ بی ایل اے کی پوسٹس اور بلوچستان کے حوالے سے وحید مراد نے پوسٹس کیں ۔ ایکس اور فیس بک اکائونٹ کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے۔وحید مراد کا موبائل بھی ریکور کرنا ہے۔ وحید مراد کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔
وکیل ایمان مزاری نے کہا وحید مراد صحافی ہیں ان کا ریمانڈ کیوں چاہئے ۔ صحافت اس ملک میں جرم بن چکا ہے۔ کیا ایف آئی نے پہلے وحید مراد کو نوٹس جاری کیا تھا ۔ وکیل ایمان مزاری
وکیل حادی علی چٹھہ نے بتایا جرم ہوا ہی نہیں تو عدالت ڈسچارج بھی کرسکتی ہے اور جوڈیشل بھی کر سکتی ہے۔ صحافیوں کو حراساں کرنے کیلئے گرفتار کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد جج عباس شاہ نے صحافی وحید مراد کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا
میڈیا سے گفتگو:
پیشی کے دوران وحیدر مراد نے کہا ہے کہ مجھےرات 3 بجے اٹھایا گیا،رات 3 بجے سے میری آنکھوں کے اوپر کالے پٹی باندھی رکھی گئی،20 منٹ پہلے پٹی کو ہٹا گیایا ہے،،۔۔
پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
صحافی وحیدمراد کے خلاف پیکاایکٹ کے تحت ایف آئی اے نے مقدمہ درج کیاہے
صحافی وحیدمراد کے اداروں کے خلاف اشتعال پھیلانے کا الزام لگایاگیاہے
وحیدمراد نےسوشل میڈیا پر اشتعال پھیلانے والا مواد شئیرکیا، متن مقدمہ
وحیدمراد کے مواد سے عوام میں اداروں کے خلاف نفرت پیداہوئی،متن مقدمہ
وحیدمراد نے آرمی چیف کے اہلِ خانہ کے حوالے سے متعلق احمد نورانی کی رپورٹ بھی شئیر کی،متن مقدمہ