
اسلام آباد۔۔۔
سونا جب سےمہنگا ہوگیا۔۔۔لاکھوں بچیوں کےشادی کا خواب ان کی آنکھوں میں ہی دب کررہ گیا۔۔۔بھاری جہیزجیسی بری رسم کی وجہ سے والدین اپنی بیٹیوں کا بیاہ کرانے سے قاصر ہیں ۔۔ حالت یہاں تک پہنچ گئی کہ اب شادیوں میں سونے کی جگہ مصنوعی زیورات نے لے لی۔ والدین اورلڑکیاں رسم کو ختم کرنے کے خواہاں ۔۔علمائے کرام بھی کہتے ہیں اس رسم کی ہر صورت حوصلہ شکنی ناگزیر ہے ۔
اسلامی تعلمیات سے دوری ۔۔ جہیز معاشرے کا ناسور بن گیا ۔۔۔ جہیز میں لاکھوں روپے کا سونا نہ ملنے پر لاکھوں لڑکیاں بابل کی دہلیز پرعمر کاٹنے پر مجبور ہیں ۔۔۔معاشرے میں جہز کی لعنت دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ،حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ لڑکی والے زیادہ سے زیادہ جہیز دینا اپنا فرض اور لڑکے والے زیادہ سے زیادہ سے جہیز لینا اپنا حق سمجھتے ہیں ۔۔۔۔
ایک طرف بھاری جہیز کی ڈیمانڈ ۔۔۔ تو دوسری جانب سونا بھی انتہائی مہنگا۔۔۔ اس وقت فی تولہ تین لاکھ چالیس ہزار تک قیمت پہنچ چکی ہے جو کہ غریب والدین خرید نہیں سکتے ۔۔۔ اسی لیے تو اب سونے کی جگہ مصنوعی زیورات نے لے لی ہے۔۔۔
لڑکیاں بھی آرٹیفیشل زیورات کے نت نئے ڈیزائنز میں دلچسپی لے رہی ہیں کہتی ہیں سونا مہنگا ہونے سے اسی سے ہی گزارا اچھا ہے ۔۔ ساتھ ہی یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جہیز کے ناسور کو معاشرہ میں ختم کرنے کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے
وفاق المدارس العربیہ کے مفتی عبدالسلام کہتے ہیں جس طرح آج کل جہیز کی لعنت عام ہوچکی ہے ۔۔۔ اس طرح کی چیزوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں
ستم ظریفی ہے کہ لڑکے والے مہنگائی کی اس موجودہ دور کا خود بھی سامنا کر رہے ہیں لیکن جب وہ شادی کیلئے لڑکی کا انتخاب کرتے ہیں تو صورت یا سیرت کے بجائے دولت کا پیمانہ ساتھ رکھتے ہیں۔ پڑھی لکھی ، سیرت مند لیکن مڈل کلاس یا غریب بچیوں کیلئے تو جیسے دروازے بند ہو گئے ہیں۔