
طالبان کشمیر میں ایکٹو کیوں ہوئے؟
کیا واقعی تحریک طالبان کشمیر "TTK” بھارتی غیر قانونی طور مقبوضہ کشمیر یا آزاد کشمیر میں کوئی وجود رکھتی ہے ؟

تحریک طالبان کشمیر.. ٹی ٹی کے.. کے قیام کا مقصد کیا ہے اور کس نے بنائی ؟ اغراض و مقاصد کیا ہیں ؟ آخر اس تحریک طالبان کشمیر کے پیچھے کون سے عناصر یا عوامل کار فرما ہیں ؟ ایسے کئی سوالات ذہنوں میں ہیں اور ان تمام سوالات کا جواب تلاش کرنے کے لیے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ آخر تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے برسرِ پیکار درجن بھر عسکری تنظیموں کی موجودگی اور متحدہ جہاد کونسل کے ہوتے ہوئے کیا اس نام نہاد” تحریک طالبان کشمیر” کا قیام ناگزیر تھا ؟ کیا تحریک طالبان کشمیر مقبوضہ کشمیر میں کوئی قابل ذکر عسکری کارروائی سر انجام دے چکی ہے ؟ یا از خود کوئی عسکری کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ؟ یقیناً بھارتی غیر قانونی طور مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری حق خودارادیت کی تحریک کے بارے میں سرسری طور معلومات رکھنے والے بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ” تحریک طالبان کشمیر” جیسی عسکری تنظیمیں یوں ہی وجود میں نہیں آتی بلکہ ایسی تنظیموں کو ایک خاص مقصد کے لیے وجود میں لایا جاتا ہے
10 مئی 2025 کو ” تحریک طالبان کشمیر”کے نام سے ایک تنظیم سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آئی جو مقبوضہ کشمیر کے سوپور علاقے سے”آزادی ریاست جموں وکشمیر”کے مقاصد کے تحت سرگرم ہونے کی دعویدار ہے ۔ تاہم اس دعوے کے مطابق اس کی کوئی عملی سرگرمیاں نظر نہیں آتیں ۔اس تنظیم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس کا ہدف بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر سے بھارتی قابض افواج کو نکالنا اور اسلام کے نفاذ کے لیے جدوجھد کرنا ہے لیکن "تحریک طالبان کشمیر”کی عملی حثیت مشکوک اور غیر واضح ہے ۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق جب حالیہ بھارتی جنگی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے بھارت کو دندان شکن جوابی کارروائی سے تاریخی شکست سے دو چار کیا اس کے بعد بھارت اگرچہ پاکستان سے براہ راست جنگ کرنے کی کوشش بھی نہیں کرسکتا لیکن بھارت اپنی پراکسیز کے ذریعے کشمیریوں کی تحریک آزادی اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوئی منصوبہ بندی کر رہا ہے اور یقیناً
تحریک طالبان کشمیر”بھارت کی اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہے ۔
پاکستان کے ایٹمی ہتھیار.. امن کی ضمانت
بھارت نے ابتدا ہی سے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی عوامی تحریک کو مذہبی دہشت گری اور فرقہ وارانہ فسادات کے طور پر پیش کرنے کے لیے بدنام زمانہ گورنر جگ موہن انتظامیہ کے ذریعے کشمیری پنڈتوں کو خوف زدہ کر کے مقبوضہ کشمیر سے بھاگنے پر مجبور کیا مگر بھارت کا یہ چانکیائی منصوبہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو فرقہ وارانہ کشیدگی کا رنگ دینے میں بری طرح ناکام ہوا ۔البتہ بھارت کے اس شیطانی منصوبے سے کشمیریوں کے روایتی ،تہذیبی،تمدنی اور تاریخی طور ثابت شدہ مذہبی رواداری اور بھائی چارے کو شدید نقصان پہنچایا ۔۔
بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اس سے قبل بھی
” تحریک طالبان کشمیر”جیسی پراکسی عسکری تنظیم ” الفاران” کے ذریعے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی عوامی تحریک کو بدنام کرنے کی منظم سازش رچائی ۔ 4 جولائی 1995 کو ” الفاران” نامی تنظیم نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام کے لدرواٹ علاقے سے چھ(6) غیر ملکی سیاحوں کو اغواء کے بعد قتل کیا ۔بھارت نے اپنی پراکسی ” الفاران”کے ذریعے اس لرزہ خیز واقعے کا الزام کشمیری مجاہدین کے سر تھونپ دیا لیکن 2012 میں شائع ہونے والی کتاب ( The Meadow) میں عالمی سطح کے صحافیوں ایڈریان لیوی اور کیتھرین اسکاٹ کلارک نے تمام تر تفتیش ،تحقیق اور تمام شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ یہ انکشاف کیا کہ ” الفاران” نامی تنظیم کی یہ کارروائی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی منصوبہ بند کاروائی تھی اور اس کا مقصد عالمی توجہ حاصل کرکے کشمیریوں کی تحریک آزادی اور

پاکستان کو بدنام کرنا تھا ۔
امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارتی دورے کے موقعے پر 20 مارچ 2000 کو بھارتی فوج اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے منصوبہ بند پلاننگ کے تحت چھٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کو قتل کروایا اور اس کا بھی زمہ دار کشمیری مجاہدین کو ٹھہرایا گیا تاکہ امریکی صدر کے دورے بھارت کے دوران عالمی میڈیا کی توجہ اور امریکی صدر کی حمایت حاصل کرکے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو عالمی دہشت گری سے جوڑا جا سکے۔لیکن سکھ راہنماؤں ،انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج کے سابق لیفٹیننٹ جنرل ۔کے۔ایس۔گل نے تمام تحقیقات اور شواہد و ثبوت فراہم کرتے ہوئے یہ اعتراف کیا کہ چٹھی سنگھ پورہ میں سکھوں کا قتل عام کی منظم منصوبہ بندی بھارتی فوج اور بھارتی خفیہ ایجنسی را نے ملکر انجام دی تھی اور اس کا مقصد کشمیریوں کی تحریک آزادی کو سبوتاژ کرنا تھا ۔۔
بھارت اس وقت اپنی شکست اور شرمندگی چھپانے کیلئے پاکستان سے براہ راست جنگ کرنے کے بجائے اپنی پراکسیز کے ذریعے مقبوضہ کشمیر ،آذاد کشمیر یا پاکستان میں کوئی بھی دہشت گردانہ کارروائی کروا سکتا ہے ۔اس سے قبل بھی بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے آزاد کشمیر اور پاکستان میں تحریک آزادی کشمیر سے وابستہ کشمیری مجاہد کمانڈروں اور سرگم عمل شخصیات کو شہید کروایا ۔شنید ہے کہ ” تحریک طالبان کشمیر” کا قیام اسی مقصد کے تحت عمل میں لایا گیا ہے ۔بھارتی خفیہ ایجنسی را اپنی پراکسی ” تحریک طالبان کشمیر” کے ذریعے کسی ایسے انسانیت سوز دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے ذریعے کشمیریوں کی تحریک آزادی اور پاکستان کو بدنام کرکے بھارت عالمی سطح پر اپنے بیانیے کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرے گا لہذا تمام آزادی پسند کشمیری اور محب وطن پاکستانی ” تحریک طالبان کشمیر” کی سرگرمیوں سے دور رہیں اور متحد ہو کر بھارتی ایجنسی را کے ناپاک منصوبے کو عملی طور ناکام بنائیں ۔۔