
اسلام آباد ۔۔۔مقصود منتظر
چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافہ حکومت کے گلے پڑگیا ۔۔ وزیر دفاعی خواجہ آصف نے اپنی ہی سرکار پر بجلیاں گرادیں ۔ تنخواہوں میں بے تحاشہ اضافے کو مالی فحاشی قرار دیا تو وزیر اعظم شہباز شریف گھبرا گئےاور معاملے کا نوٹس لیکر رپورٹ طلب کرلی ۔
سینیٹ کے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمیں اور قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافے پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کھل کر سامنے آگئے ۔۔۔ انہوں نے اقدام کو معاشی فحاشی قرار دیا ہے۔ یہ بھی کہا کہ عام آدمی کی زندگی کو ذہن میں رکھیں، ہماری تمام عزت آبرو اس کی مرہون منت ہے۔
پاکستان سے کروڑوں روپے بیرون ملک منتقل کرنے والے غیر ملکی گرفتار
مراعات اور تنخواہوں میں یکمشت بے تحاشہ اضافہ پر مہنگائی کی بٹھی میں جلنے والے عوام کے لبوں پر تیکھے سوالا ہیں ۔ سیاسی حلقوں میں بڑی ہلچل ہے جبکہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی صفوں میں بھی شدید تشویش پائی جارہی ہے ۔۔
معاملے پر حکومت کی صفوں سےآوازیں اٹھنے پر وزیراعظم شہباز شریف بھی جاگ گئے۔۔ انہوں نے تنخواہوں میں اضافے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اسپیکر اور چیئرمین سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعظم رپورٹ کی روشنی میں اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے پر فیصلہ کریں گے۔
ادھروزیر منصوبہ بندی احسن اقبال فیصلے کے حق میں آگئے۔۔۔بولے میری تنخواہ میرے سیکرٹری سے کم ہے۔۔۔تنخواہ میں کئی سالوں سے اضافہ نہیں ہوا تھا۔۔ اس سے پہلے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے بھی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی تنخواہیں بڑھانے کی وجہ 9 سال سے اضافہ نہ ہونا قرار دے دیا۔
یا رہے گزشتہ ماہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں 600 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا تھا۔29 مئی کو وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق سینیٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کی تنخواہیں 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 13 لاکھ روپے کر دی گئی ہیں، اس کے علاوہ نئی تنخواہ کا 50 فیصد (یعنی 6 لاکھ 50 ہزار روپے) بطور تفریحی الاؤنس دیا جائے گا۔
یہ معاملہ تو حکومت کے گلے پڑتا نظر تو آرہا ہے لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا وزیر اعظم کی منظوری کے بغیر تنخواہیں بڑھنا ممکن ہے ۔۔۔ کیا اتنا بڑا ایشو شہباز شریف کےعلم میں نہیں تھا جو آج نوٹس لینا پڑا ۔۔