
ایمان فیروز قتل کیس
اسلام آباد ۔۔۔ مقصود منتظر
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ ایمان فیروز کا قاتل تاحال گرفتار نہ ہوسکا ۔ واقعہ میں ملوث مبینہ ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی لیکن پولیس تاحال ملزم تک نہ پہنچ سکی جس کی وجہ سے مقتولہ کے لواحقین اور سوشل میڈیاصارفین سوالات اٹھا رہے ہیں

یاد رہے انیس اپریل 2025 کو اسلام آباد کے جی 10 سیکٹر میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی طالبہ ایمان فیروز کو ہاسٹل کے اندر قتل کیا گیاتھا ۔ ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی موجود ہیں، فنگر پرنٹ بھی موجود ہیں ، لیکن پولیس تاحال قاتل کو پکڑنے میں ناکام ہے، مقتولہ ایمان کے بھائی اور بہن دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہے مگر کہیں سے انصاف نہیں مل رہا،
مقتولہ کی بھابی کے مطابق قاتل کی سی سی ٹی وی فوٹیجز ہیں جو پولیس کے پاس بھی ہے لیکن پھر بھی قاتل کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ، آخر فنگر پرنٹس اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کے باوجود پولیس قاتل کو گرفتار کرنے میں ناکام کیوں ہے؟؟ کیا ایمان کا قصور یہ تھا کہ وہ ایک طالبہ تھی؟
واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی
https://x.com/Sherazi_Silmian/status/1933124950841237963/video/1
پولیس کے مطابق مانسہرہ سے تعلق رکھنے والی طالبہ ایمان فیروز کے مبینہ قتل کی ایف آئی آر تھانہ رمنا پولیس سٹیشن میں درج کر کے مقدمے کی تحقیقات شروع جاری ہے ۔ایف ائی آر کے مطابق مقتولہ طالبہ کمرے سے باہر آئی تو اس دوران نامعلوم ملزم زبردستی کمرے میں داخل ہو گیا جہاں دیگر تین لڑکیاں بھی موجود تھیں جو ایمان فیروز(مقتولہ) کی روم میٹس تھیں۔
ثناء یوسف کے بعد ایک اور گڑیا کو قتل کردیا گیا
ملزم نے سب کو خاموش رہنے کا کہا اور 22 سالہ طالبہ ایمان فیروز کو تین رومیٹس کی موجودگی میں گولی مار دی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔
دوسری طرف مقتولہ کے قاتل کو گرفتار نہ کرنے پر سوشل میڈیا صارفین بھی سوالات اٹھا رہے ہیں ۔
علی صدیقی نامی صارف نے وزیر اعظم سے معاملہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔۔ ایکس پر لکھا ہے
شہباز شریف صاحب ۔۔دارالحکومت میں آپ کی رہاٸشگاہ سے محض 14 کلومیٹر کے فاصلہ پر پاکستان کی ایک معصوم بیٹی کو اسکے ہاسٹل میں گًھس کر قتل کردیا جاتا ہے اور قاتل CCTV فوٹیجز اور فنگرپرنٹس کے باوجود ابھی تک آزاد ہے۔ اپیل ہے کہ خدارا اسلام آباد کو نیو دہلی بننے سے روک لیں۔
ویمن نامی صارف نے سوال اٹھایا ۔۔ لکھا
ثناء یوسف کے لیے پورا سوشل میڈیا پاگل ہو رہا تھا ۔یہ لڑکی بھی اپنے ماں باپ کی ثناء یوسف ہی ہے۔سکول سے باہر ، فیم کی ماری ٹاک ٹاکر ثناء کےلیے سوشل میڈیا مر رہا تھا۔ قاتل بھی پکڑا گیا۔ لیکن ایمان کا قاتل ہی نہیں مل رہا اور کسی کو پرواہ بھی نہیں ۔یہ فیمس نہیں تھی ۔ شاید اس لیے
تیمور نے لکھا
اگر بچی ٹک ٹاکر ہوتی، مشہور ہوتی تو لوگ آسمان سر پہ اٹھا لیتے، پولیس حرکت میں آتی، شائد آئی جی صاحب ایک پریس کانفرنس بھی کرتے، ملزمان گرفتار ہوتے، شاید پولیس مقابلے میں مارے بھی جا چکے ہوتے، مگر یہاں شائد مرنے کے بعد انصاف کے لئے بھی صاحب حیثیت ہونا ضروری ہے!