
جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کا تاریخی سفر
تحریر ۔۔۔ رانا عدیل

11 جون، لارڈز، ڈبلیو ٹی سی، دو ہزار پچیس، فائنل، ہوم آف کرکٹ، جنوبی افریقا، آسٹریلیا، فتح، میڈلز، ٹرافی، جشن، شیمپئن، آنسو، آئی سی سی، ورلڈ ٹائٹل، تشنگی، کھیل، جنگ، مہارت، اننگز، بیٹنگ، بالنگ، ففٹیز، سنچری، 6 یا 9، 300، 5 وکٹیں، وکٹری، ریکارڈز۔۔۔
درج بالا تمام الفاظ ہیں، ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ دو ہزار پچیس کے فائنل میچ سے متعلق، جنوبی افریقا نے دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ٹیسٹ کرکٹ کی حکمرانی ہی نہیں چھینی بلکہ تاریخِ کرکٹ کے ساتھ ساتھ اپنی تاریخ کو بھی شاندار کر دیا، ہوم آف کرکٹ لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں وننگ میڈلز پہن کر جب جنوبی افریقا کے کھلاڑیوں نے ٹرافی اٹھائی تو خوشی دیدنی تھی، پھر جشن، شیمپئن اور آنسوؤں کا ایسا حسین امتزاج نظر آیا جب تاریخی فتح پر جہاں چہرے کھِلے وہیں آنکھیں بھی نم تھیں۔۔۔
جنوبی افریقا نے آئی سی سی کی جانب سے ورلڈ سے منسوب ٹائٹل پہلی بار اپنے نام کیا، او ڈی آئی ورلڈ کپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے ٹائٹل سے وہ کئی بار قریب پہنچ کر بھی حاصل نہ کر پائے، گو کہ چیمپئن ٹرافی کا ٹائٹل ایک بار انہوں نے اپنے نام کیا لیکن لفظ ورلڈ کے ساتھ ٹائٹل سے وہ محروم تھے، اس بار جب ٹیسٹ کی باری تھی تو انہوں نے وہ کر دکھایا جس کی پوری جنوبی افریقا کی قوم میں تشنگی تھی، اپنی قوم کی اس پیاس کو بجھانے کے لیے زخمی ہو کر، لڑ کر، مہارتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کھیلے اور جیت بھی گئے۔۔۔
جنوبی آفریقہ نے دنیائے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی

اس فائنل میچ کی چاروں اننگز میں اہم باتیں یہ ہیں کہ، آسٹریلیا کی پہلی اننگز میں دو ففٹیز اور دوسری میں ایک ففٹی تو تھی لیکن سنچری کوئی نہ تھی جبکہ جنوبی افریقا کی پہلی اننگز میں ففٹی ایک بھی نہ بن سکی جبکہ دوسری اننگز میں ایک سنچری اور ایک ففٹی نے ہی دفاعی چیمپئن کو چیمپئن شپ سے محروم کر دیا، میچ کی واحد سنچری جنوبی افریقا کے اوپننگ بیٹر ایڈن مارکرم نے اسکور کی، جس میں 14 چوکے شامل تھے، پلیئر آف دی میچ بھی قرار پائے، پہلے بالنگ کرتے ہوئے ربادا نے 5 وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ دوسری بالنگ میں پیٹ کمنز فائیو ہال آف وکٹ کے متحمل رہے، کمنز نے چھٹی وکٹ لے کر ٹیسٹ کرکٹ میں 300 وکٹیں بھی مکمل کیں۔۔۔
شارٹ سمری میں تو آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں 212رن بنائے، جس کے جواب میں جنوبی افریقا نے 138، یوں 74 کی برتری اور دوسری اننگز میں آسٹریلیا نے 207 رن بنا کر جنوبی افریقا کو 281 رن کا مجموعہ دیا جسے پروٹیز نے 282 کا ہدف 5 وکٹوں کے نقصان پر انہوں نے حاصل کر لیا، جنوبی افریقا آخر کار ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن بن گیا، آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کو بھی یہ کہنا پڑا کہ دنیائے کرکٹ کی حکمرانی جنوبی افریقا کا حق ہے۔۔۔